Maktaba Wahhabi

1010 - 644
بدلہ ہے اور لڑائی ڈول ہے۔[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب میں کہا : برابر نہیں۔ ہمارے مقتولین جنت میں ہیں۔ اور تمہارے مقتولین جہنم میں۔ اس کے بعد ابو سفیان نے کہا : عمر! میرے قریب آؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ۔ دیکھو کیا کہتا ہے ؟ وہ قریب آئے تو ابو سفیان نے کہا : عمر ! میں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا ہم نے محمد کو قتل کردیا ہے ؟حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ ! نہیں۔ بلکہ اس وقت وہ تمہاری باتیں سن رہے ہیں۔ ابو سفیان نے کہا : تم میرے نزدیک ابن قمئہ سے زیادہ سچے اور راست باز ہو۔[2] بدر میں ایک اور جنگ لڑنے کا عہد وپیمان: ابن اسحاق کا بیان ہے کہ ابوسفیان اور اس کے رُفقاء واپس ہونے لگے تو ابو سفیان نے کہا : آئندہ سال بدر میں پھر لڑنے کا وعدہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایا : کہہ دو ٹھیک ہے۔ اب یہ بات ہمارے اور تمہارے درمیا ن طے رہی۔[3] مشرکین کے موقف کی تحقیق: اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا۔ اور فرمایا: قوم (مشرکین ) کے پیچھے پیچھے جاؤ۔ اور دیکھو وہ کیا کررہے ہیں ؟ اور ان کاارادہ کیا ہے ؟ اگر انہوں نے گھوڑے پہلو میں رکھے ہوں اور اونٹوں پر سوارہوں تو ان کا ارادہ مکہ کا ہے۔ اور اگر گھوڑوں پر سوار ہوں ، اور اونٹ ہانک کر لے جائیں تو مدینے کا ارادہ ہے۔ پھر فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر انہوں نے مدینے کا ارادہ کیا تو میں مدینے جاکر ان سے دودوہاتھ کروں گا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اس کے بعد میں ان کے پیچھے نکلا تو دیکھا کہ انہوں نے گھوڑے پہلو میں کررکھے ہیں۔ اونٹوں پر سوار ہیں۔ اور مکے کا رُخ ہے[4]
Flag Counter