Maktaba Wahhabi

1145 - 644
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادیٔ القریٰ میں چار روز قیام فرمایا۔ اور جو مال ِ غنیمت ہاتھ آیا اسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تقسیم فرما دیا۔ البتہ زمین اور کھجور کے باغات کو یہود کے ہاتھ میں رہنے دیا۔ اوراس کے متعلق ان سے بھی (اہل ِ خیبر جیسا) معاملہ طے کر لیا۔[1] تَیْمَاء: تیماء کے یہودیوں کو جب خیبر ، فدک اور وادی القری کے باشندوں کے سپر انداز ہونے کی اطلاع ملی تو انہوں نے مسلمانوں کے خلاف کسی قسم کی محاذ آرائی کا مظاہر کرنے کے بجائے از خود آدمی بھیج کر صلح کی پیش کش کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پیشکش قبول فرمالی۔ اور یہ یہود اپنے اموال کے اندر مقیم رہے۔[2]اس کے متعلق آپ نے ایک نوشتہ بھی تحریر فرمادیا جو یہ تھا : ’’یہ تحریر ہے محمد رسول اللہ کی طرف سے بنو عادیا کے لیے۔ ان کے لیے ذمہ ہے۔ اور ان پر جزیہ ہے ان پر نہ زیادتی ہوگی نہ انہیں جلاوطن کیاجائے گا۔ رات معاون ہوگی اور دن پختگی بخش ( یعنی یہ معاہدہ دائمی ہوگا ) اور یہ تحریر خالد بن سعید نے لکھی۔‘‘[3] مدینہ کو واپسی: اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ واپسی کی راہ لی۔ واپسی کے دوران لوگ ایک وادی کے قریب پہنچے تو بلند آواز سے اللّٰہ اکبر اللّٰہ أکبر لا إلٰہ إلا اللّٰہ کہنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے نفسوں کے ساتھ سہولت برتو تم لوگ کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو، بلکہ اس ہستی کو پکار رہے ہو جو سننے والی اور قریب ہے۔[4] نیز اثنائے راہ میں ایک باررات بھر سفر جاری رکھنے کے بعد آپ نے اخیررات میں راستے میں کسی جگہ پڑاؤ ڈالا اور حضرت بلال کویہ تاکید کرکے سورہے کہ ہمار ے لیے رات پر نظر رکھنا (یعنی صبح ہوتے ہی نماز کے لیے بیدار کردینا) لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی بھی آنکھ لگ گئی۔ وہ (پورب کی طرف منہ کرکے ) اپنی سواری پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ سو گئے پھر کوئی بھی بیدار نہ ہوا۔ یہاں تک کہ لوگوں پر دھوپ آگئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے۔ پھر (لوگوں کو بیدار کیا گیا ) اور آپ اس وادی سے نکل کر کچھ آگے تشریف لے گئے۔ پھر لوگو ں کو فجر کی نماز پڑھائی۔ کہاجاتا ہے کہ یہ واقعہ کسی دوسرے سفر میں پیش آیاتھا۔[5] خیبر کے معرکوں کی تفصیلات پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی یا تو ( ۷ھ کے ) صفر کے اخیر میں ہوئی تھی یا پھر ربیع الاول کے مہینے میں۔
Flag Counter