Maktaba Wahhabi

735 - 644
تبلیغ کا حُکم اور اُس کے مُضمرات سورۃ المدثر کی ابتدائی آیات﴿یٰاَیُّھَا الْمُدَّثِّرُ ﴾سے﴿وَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْ﴾تک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی حکم دیئے گئے ہیں جو بظاہر تو بہت مختصر اور سادہ ہیں لیکن حقیقتا بڑے دُور رَس مقاصد پر مشتمل ہیں اور حقائق پر ان کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں چنانچہ: 1۔ اِنْذار کی آخری منزل یہ ہے کہ عالمِ وجود میں اللہ کی مرضی کے خلاف جو بھی چل رہا ہو اسے اس کے پُرخطر انجام سے آگاہ کر دیا جائے اور وہ بھی اس طرح کہ عذابِ الہیٰ کے خوف سے اس کے دل و دماغ میں ہلچل اور اتھل پتھل مچ جائے۔ 2۔ رَب کی بڑائی و کبریائی بجا لانے کی آخری منزل یہ ہے کہ رُوئے زمین پر کسی اور کی کبریائی برقرار نہ رہنے دی جائے۔ بلکہ اس کی شَوکَت توڑ دی جائے اور اسے اُلٹ کر رکھ دیا جائے یہاں تک کہ روئےزمین پر صرف اللہ کی بڑائی باقی رہے۔ 3۔ کپڑے کی پاکی اور گندگی سے دُوری کی آخری منزل یہ ہے کہ ظاہر و باطن کی پاکی اور تمام شَوَائب و الواث سے نفس کی صفائی کے سلسلے میں اس حد کمال کو پہنچ جائیں جو اللہ کی رحمت کے گھنے سائے میں اس کی حفاظت و نگہداشت اور ہدایت و نور کے تحت ممکن ہے، یہاں تک کہ معاشرے کا ایسا اعلیٰ ترین نمونہ بن جائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تمام قلبِ سلیم کھنچتے چلے جائیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہَیْبت و عظمت کا احساس تمام کَج دلوں کو ہو جائے اور اس طرح ساری دنیا موافقت یا مخالفت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد مُرتکز ہو جائے۔ 4۔ احسان کر کے اس پر کثرت نہ چاہنے کی آخری منزل یہ ہے کہ اپنی جدوجہد اور کارناموں کو بڑائی اور اہمیت نہ دیں بلکہ ایک کے بعد دوسرے عمل کے لیے جددوجہد کرتے جائیں۔ اور بڑے پیمانے پر قربانی اور جہد و مشقت کر کے اسے اس معنی میں فراموش کرتے جائیں کہ یہ ہمارا کوئی کارنامہ ہے یعنی اللہ کی یاد اور اس کے سامنے جوابدہی کا احساس اپنی جُہد و مشقت کے احساس پر غالب رہے۔ 5۔ آخری آیت میں اشارہ ہے کہ اللہ کی طرف دعوت کا کام شروع کرنے کےبعد معاندین کی
Flag Counter