Maktaba Wahhabi

1221 - 644
سب سے باسعادت دن تھا۔ اسی طرح جولوگ معذوری کی وجہ سے شریک ِ غزوہ نہ ہوسکے تھے ان کے بارے میں اللہ نے فرمایا : ﴿لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَى وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا للّٰهِ وَرَسُولِهِ ﴾ (۹: ۹۱) ’’کمزوروں پر ،مریضوں پر اور جولوگ خرچ کرنے کے لیے کچھ نہ پائیں ان پر کوئی حرج نہیں جب کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیرخواہ ہوں۔‘‘ ان کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مدینہ کے قریب پہنچ کرفرمایا تھا : مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ تم نے جس جگہ بھی سفر کیا اورجووادی بھی طے کی وہ تمہارے ساتھ رہے ، انہیں عذر نے روک رکھا تھا۔ لوگوں نے کہا: یارسول اللہ ! وہ مدینہ میں رہتے ہوئے بھی (ہمارے ساتھ تھے) ؟ آپ نے فرمایا: (ہاں) مدینہ میں رہتے ہوئے بھی۔ اس غزوے کا اثر: یہ غزوہ جزیرۃ العرب پر مسلمانوں کا اثر پھیلانے اور اسے تقویت پہنچانے میں بڑا مؤثر ثابت ہوا۔ لوگوں پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اب جزیرۃ العرب میں اسلام کی طاقت کے سوا اور کوئی طاقت زندہ نہیں رہ سکتی۔ اس طرح جاہلین اور منافقین کی وہ بچی کھچی آرزوئیں اور امیدیں بھی ختم ہوگئیں جو مسلمانوں کے خلاف گردشِ زمانہ کے انتظار میں ان کے نہاں خانہ ٔ دل میں پنہاں تھیں، کیونکہ ان کی ساری امیدوں اور آرزؤں کا محور رومی طاقت تھی۔ اور اس غزوے میں اس کا بھی بھرم کھل گیا تھا۔ اس لیے ان حضرات کے حوصلے ٹوٹ گئے۔ اور انہوں نے امر واقعہ کے سامنے سپر ڈال دی کہ اب اس سے بھاگنے اور چھٹکارا پانے کی کوئی راہ ہی نہیں رہ گئی تھی۔ اسی صورت ِ حال کی بناء پر اب اس کی بھی ضرورت نہیں رہ گئی تھی کہ مسلمان ، منافقین کے ساتھ رفق ونرمی کا معاملہ کریں۔ لہٰذا اللہ نے ان کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے کا حکم صادر فرمایا۔ یہاں تک کہ ان کے صدقے قبول کرنے ، ان کی نماز جنازہ پڑھنے ، ان کے لیے دعائے مغفرت کرنے اور ان کی قبروں پر کھڑے ہونے سے روک دیا۔ اور انہوں نے مسجد کے نام سے سازش اور دسیسہ کاری کا جو گھونسلہ تعمیر کیا تھا اسے ڈھادینے کا حکم دیا۔ اور ان کے بارے میں ایسی ایسی آیات نازل فرمائیں کہ وہ بالکل ننگے ہوگئے۔ انہیں پہچاننے میں کوئی ابہام نہ رہا، گویا اہل مدینہ کے لیے ان آیات نے ان منافقین پر انگلیاں رکھ دیں۔ اس غزوے کے اثر ات کا اندازہ ااس سے بھی کیاجاسکتا ہے کہ فتح مکہ کے بعد (بلکہ اس سے پہلے بھی )
Flag Counter