Maktaba Wahhabi

846 - 644
اس جواب سے حضرت اسعد رضی اللہ عنہ کو اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ قوم کس حد تک اس راہ میں جان دینے کے لیے تیار ہے ___درحقیقت حضرت اسعد بن زرارہ حضرت مُصعب بن عُمیر کے ساتھ مل کر مدینے میں اسلام کے سب سے بڑے مبلغ تھے۔ اس لیے طبعی طور پر وہی ان بیعت کنندگان کے دینی سربراہ بھی تھے اور اسی لیے سب سے پہلے انہیں نے بیعت بھی کی۔ چنانچہ ابنِ اسحاق کی روایت ہے کہ بنو النجار کہتے ہیں کہ ابوامامہ اسعدبن زرارہ سب سے پہلے آدمی ہیں جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہاتھ ملایا۔ [1] اورا س کے بعد بیعتِ عامہ ہوئی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم لوگ ایک ایک آدمی کر کے اٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت لی اور اس کے عوض جنت کی بشارت دی۔[2] باقی رہیں دوعورتیں جو اس موقعے پر حاضر تھیں تو ان کی بیعت صرف زبانی ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبی عورت سے مصافحہ نہیں کیا۔[3] بارہ نقیب: بیعت مکمل ہوچکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تجویز رکھی کہ بارہ سربراہ منتخب کر لیے جائیں۔ جو اپنی اپنی قوم کے نقیب ہوں اور اس بیعت کی دفعات کی تنفیذکے لیے اپنی قوم کی طرف سے وہی ذمے دار اور مکلف ہوں۔ آپ کا ارشاد تھا کہ لوگ اپنے اندر سے بارہ نقیب پیش کیجیے تاکہ وہی لوگ اپنی اپنی قوم کے معاملات کے ذمہ دار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر فوراً ہی نقیبوں کا انتخاب عمل میں آگیا۔ نو خَزَرج سے منتخب کیے گئے اور تین اَوس سے۔ نام یہ ہیں : خزر ج کے نقباء: ۱۔ اسعد بن زرارہ بن عدس ۲۔ سعد بن ربیع بن عَمرو ۳۔ عبد اللہ بن رواحہ بن ثعلبہ ۴۔رافع بن مالک بن عجلان ۵۔براء بن معرور بن صخر ۶۔ عبد اللہ بن عَمرو بن حرام ۷۔ عبادہ بن صامت بن قیس ۸۔ سَعد بن عُبادہ بن دلیم
Flag Counter