Maktaba Wahhabi

119 - 555
’’ جس شخص کو اِن بیٹیوں کی وجہ سے کسی طرح آزمائش میں ڈالا جاتا ہے پھر وہ ان سے اچھائی کرتا ہے تو یہ اس کیلئے جہنم سے پردہ بن جائیں گی ۔ ‘‘ اس حدیث میں ’’ اچھائی ‘‘ سے مراد ہر قسم کی اچھائی ہے ۔یعنی اس کی پرورش اچھی طرح سے کرے ، اس سے اچھا سلوک کرے اور اس کی تعلیم وتربیت کا اہتمام اچھے انداز سے کرے۔ پھر جب وہ جوان ہو جائے تواس کی شادی کیلئے ایک اچھے اور پابندِ اسلام خاوند کا انتخاب کرے۔ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ عَالَ جَارِیَتَیْنِ حَتّٰی تَبْلُغَا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنَا وَہُوَ )) وَضَمَّ أَصَابِعَہُ[1] ’’ جو شخص دو لڑکیوں کی پرورش کرے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائیں تو وہ اورمیں قیامت کے دن ایسے ہو ں گے جیسے میری یہ انگلیاں ہیں۔ ‘‘ اور سنن ترمذی وغیرہ میں اس روایت کے الفاظ یوں ہیں : (( مَنْ عَالَ جَارِیَتَیْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَہُوَ الْجَنَّۃَ کَہَاتَیْنِ )) وَأَشَارَ بِأُصْبَعَیْہِ [2] ’’ جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی وہ اور میں جنت میں ایسے داخل ہو نگے جیسے میری یہ دو انگلیاں ہیں ۔ ‘‘ برادرانِ اسلام ! عورت اگر ماں ہو تو اسلام نے اس کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کی ترغیب دی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حق کے بعد سب سے پہلے ماں باپ کا حق بیان کیا ہے ، پھر دوسروں کے حقوق کا تذکرہ کیا ہے۔ اور بار بار والدین سے اچھا سلوک کرنے کی تلقین کی ہے اور انھیں جھڑکنے حتی کہ اف تک کہنے سے منع فرمایا ہے ۔ اورر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب ایک شخص نے سوال کیا کہ لوگوں میں میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمھاری ماں ۔ اس نے کہا : پھر کون ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تمھاری ماں۔ اس نے کہا: پھر کون ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمھاری ماں ۔ اس نے کہا : پھر کون ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمھارا باپ ۔ ‘‘[3]
Flag Counter