Maktaba Wahhabi

262 - 555
گے اور ان شاء اللہ آئندہ خطبے میں ہمارا موضوع ’ صبر ‘ ہو گا ۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی شکر گذار تھے اور اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کیا کرتے تھے کہ (( ۔۔۔ رَبِّ اجْعَلْنِیْ لَکَ شَکَّارًا ، لَکَ ذَکَّارًا ، لَکَ رَہَّابًا ۔۔۔ [1])) ’’ اے میرے رب ! مجھے اپنا انتہائی شکر گذار ،بہت زیادہ ذکر کرنے والا اور نہایت ڈرنے والا بندہ بنا ۔ ‘‘ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : (( یَا مُعَاذُ ! وَاللّٰہِ إِنِّیْ لَأُحِبُّکَ،وَاللّٰہِ إِنِّیْ لَأُحِبُّکَ،فَقَالَ:أُوْصِیْکَ یَا مُعَاذُ:لَا تَدَعَنَّ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ تَقُوْلُ:اَللّٰہُمَّ أَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ )) [2] ’’ اے معاذ ! اللہ کی قسم میں آپ سے محبت کرتا ہوں ، اللہ کی قسم میں آپ سے محبت کرتا ہوں اور اے معاذ میں تمھیں وصیت کرتا ہوں کہ تم ہر نماز کے بعد یہ کلمات کبھی نہ چھوڑنا : (اَللّٰہُمَّ أَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ) یعنی اے اللہ ! اپنے ذکر ، شکر اور خوبصورت عبادت پر میری مدد فرما ۔ ‘‘ اس حدیث شریف میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے محبوب صحابی حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو تاکیدی حکم دیا کہ وہ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں جس میں اللہ تعالیٰ سے اس کے ذکر ، شکر اور حسنِ عبادت کا سوال کیا گیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے لئے بھی یہ دعا فرمایا کرتے تھے ۔ اور حضرت ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( عَرَضَ عَلَیَّ رَبِّیْ لِیَجْعَلَ لِیْ بَطْحَائَ مَکَّۃَ ذہَبًا،قُلْتُ : لَا یَا رَبِّ ، وَلٰکِنْ أَشْبَعُ یَوْمًا وَأَجُوْعُ یَوْمًا،فَإِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ إِلَیْکَ وَذَکَرْتُکَ،وَإِذَا شَبِعْتُ شَکَرْتُکَ وَحَمِدتُّکَ )) [3] ’’ میرے رب نے مجھے پیش کش کی وہ وادیٔ بطحاء کو سونا بنا دے ، لیکن میں نے کہا : نہیں میرے رب ، میں ایک دن سیر ہونا چاہتا ہوں اور ایک دن بھوکا رہنا چاہتا ہوں ۔ جب بھوک محسوس کرونگا تو گڑ گڑا کر تیری طرف رجوع کرونگا اور تجھے یاد کرونگا ۔ اور جب سیرہوں گا تو تیرا شکر ادا کرونگا اور تیری تعریفیں بیان کرونگا ۔ ‘‘ لہٰذا ہمیں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اللہ تعالیٰ کا شکر گذار ہونا چاہئے ، اس لئے کہ اس نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور ہم پر ان گنت احسانات کئے ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَائِ مَائً فَأَخْرَجَ بِہِ
Flag Counter