Maktaba Wahhabi

282 - 555
اظہار نہ کرنا ۔ ہمیں یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ ’’صبر ‘‘ سب سے بڑی خیر ہے اور اس سے بہتر کوئی خیر نہیں۔ جیسا کہ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مال طلب کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عطا کر دیا ۔ انھوں نے پھر مانگا تو آپ نے پھر عطا کر دیا یہاں تک کہ جب آپ کے پاس مال ختم ہو گیا تو آپ نے فرمایا : (( مَا یَکُنْ عِنْدِیْ مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَہُ عَنْکُمْ،وَمَنْ یَّسْتَعْفِفْ یُعِفُّہُ اللّٰہُ ۔۔۔وَمَا أُعْطِیَ أَحَدٌ عَطَائً خَیْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ )) [1] ’’ میرے پاس جو خیر بھی ہو گی اسے میں تم سے بچا کر ذخیرہ نہیں کرونگا ۔ اور جو شخص سوال کرنے سے بچے گا اسے اللہ تعالیٰ بچائے گا ۔۔۔۔ اور کسی شخص کو صبر سے زیادہ بہتر اور اس سے زیادہ وسیع عطیہ نہیں دیا گیا ۔ ‘‘ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ’’ صبر ‘‘ کا تذکرہ ( مختلف افعال واسماء میں ) سو سے زیادہ مرتبہ کیا ہے اور مختلف انداز سے اس کی ضرورت واہمیت کو واضح فرمایا ہے ۔ ٭ چنانچہ کہیں اللہ تعالیٰ اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو صبر کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ أُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّہُمْ ﴾[2] ’’ پس آپ صبر کیجئے جیسا کہ الو العزم پیغمبر صبر کرتے رہے ،اور ان(کفار)کے بارے میں جلدی نہ کیجئے ۔ ‘‘ ٭ اور کہیں اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان سے یوں مخاطب ہوتا ہے : ﴿یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ﴾[3] ’’ اے ایمان والو ! صبر کرو ، پامردی دکھلاؤ ، ہر وقت جہاد کیلئے تیار رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیابی حاصل کر سکو ۔ ‘‘ ٭ اور کہیں اللہ تعالیٰ ’’ صبر ‘‘ کرنے والوں کو یوں بشارت دیتا ہے : ﴿وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ٭الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوبُہُمْ وَالصَّابِرِیْنَ عَلَی مَا أَصَابَہُمْ وَالْمُقِیْمِیْ الصَّلَاۃِ وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنفِقُونَ ﴾ [4] ’’ اور ان عاجزی کرنے والوں کو بشارت دیجئے کہ جن کے دل اُس وقت دہل جاتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا
Flag Counter