Maktaba Wahhabi

283 - 555
جاتا ہے ۔ اور جب کوئی مصیبت آتی ہے تو صبر کرتے ہیں ۔ اور نماز ہمیشہ پابندی کے ساتھ پڑھتے رہتے ہیں ۔ اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا ہے اس سے خرچ کرتے رہتے ہیں ۔ ‘‘ ٭ اور کہیں اللہ تعالیٰ نماز اور صبر کو ایک ساتھ ذکر کرکے صبر کو بھی اتنا ہی اہم قرار دیتا ہے جتنی اہم نماز ہے : ﴿واسْتَعِیْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَۃِ ﴾ [1] ’’ اور صبر اور نماز کے ذریعے ( اللہ تعالیٰ سے ) مدد مانگو ۔ ‘‘ ٭ اور کہیں اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی معیت کا یوں یقین دلاتا ہے : ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اسْتَعِیْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَۃِ إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ﴾[2] ’’ ایے ایمان والو ! تم صبر اور نماز کے ذریعے ( اللہ تعالیٰ سے ) مدد طلب کرو ۔ اور یقین کر لو کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ ‘‘ ٭ اور کہیں اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں سے اپنی محبت کا اظہار فرماتا ہے : ﴿وَاللّٰہُ یُحِبُّ الصَّابِرِیْنَ ﴾ [3] ’’ اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔ ‘‘ ٭ اور کہیں اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بشارت دیتا ہے کہ ان کا اجروثواب ضائع نہیں ہو گا : ﴿ إِنَّہُ مَن یَّتَّقِ وَیَصْبِرْ فَإِنَّ اللّٰہَ لاَ یُضِیْعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾[4] ’’ جو شخص اُس سے ڈرتا اور صبر کرتا رہے تو اللہ تعالیٰ نیکو کار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔‘‘ یہ در اصل حضرت یوسف علیہ السلام کی بات ہے جو انھوں نے اپنے ان بھائیوں سے کہی تھی جنھوں نے ان پر انتہائی ظلم کرتے ہوئے انھیں کنویں میں پھینک دیا تھا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اِس پر صبر کیا ، پھر قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ آخرکار اللہ تعالیٰ نے ’’صبر ‘‘ کے بدلے میں انھیں تخت ِمصر پر بٹھا دیا اور ان کے بھائیوں کو ان کے دربار میں سوالی کے طور پر لا کھڑا کیا ۔ ٭اور کہیں اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بغیر حساب کے اجر وثواب دینے کا وعدہ فرماتا ہے: ﴿إِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُونَ أَجْرَہُم بِغَیْرِ حِسَابٍ﴾[5] ’’ بلا شبہ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بغیر حساب کے دیا جائے گا ۔ ‘‘ ٭اور کہیں اللہ تعالیٰ مالی اور جسمانی آزمائشوں کا تذکرہ کرکے ایمان والوں کو صبر کی ترغیب دلاتا
Flag Counter