Maktaba Wahhabi

302 - 555
ہر مومن مرد اور مومنہ عورت سے مطلوب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی سے دعا کرے کہ وہ اسے تمام آزمائشوں سے نجات دے کیونکہ اس کے علاوہ کسی کے پاس اس کا اختیا رنہیں ۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿قُلْ مَن یُّنَجِّیْکُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَہُ تَضَرُّعًا وَّخُفْیَۃً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ ہَـذِہِ لَنَکُونَنَّ مِنَ الشَّاکِرِیْنَ٭ قُلِ اللّٰہُ یُنَجِّیْکُم مِّنْہَا وَمِن کُلِّ کَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِکُونَ﴾ [1] ’’ کہہ دیجئے کہ بحر وبر کی تاریکیوں میں تمھیں کون نجات دیتا ہے ؟ اس کو تم عاجزی سے اور چپکے چپکے پکارتے ہو کہ اگر اس نے ہمیں ان سے نجات دے دی تو ہم ضرور شکر کرنے والوں میں سے ہو نگے ۔ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی تمھیں اس مصیبت سے اور ہر شدت سے نجات دیتا ہے ، پھر بھی تم اس کا شریک بناتے ہو ۔ ‘‘ اسی طرح اس کا ارشاد ہے :﴿ أَمَّن یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوئَ وَیَجْعَلُکُمْ خُلَفَائَ الْأَرْضِ أَإِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ قَلِیْلاً مَّا تَذَکَّرُونَ﴾[2] ’’بھلا کون ہے جو لا چار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تمھیں زمین کا جانشین بناتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے ؟ تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو۔ ‘‘ لہٰذا ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہم سب کو تمام مصائب وآلام اور ہر آزمائش سے محفوظ رکھے اور ہمیں دنیا وآخرت کی سعادت نصیب کرے ۔آمین دوسرا خطبہ پہلے خطبہ میں آپ نے ’’ صبر ‘‘ کی ضرورت واہمیت ، فضیلت اور اس کے ثمرات وفوائد کے بارے میں ہماری چند گذارشات قرآن وحدیث کی روشنی میں سماعت کیں اور یہ وہ صبر تھا جو آزمائشوں اور مصیبتوں میں ہر مسلمان کوکرنا چاہئے ۔ اِس کے علاوہ صبر کی دو قسمیں اور بھی ہیں : پہلی قسم ہے اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری پر ہر حال میں قائم رہنا ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ وَلَا تُطِعْ مِنْہُمْ آثِمًا أَوْ کَفُورًا٭ وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ بُکْرَۃً وَّأَصِیْلاً ٭ وَمِنَ اللَّیْلِ فَاسْجُدْ لَہُ وَسَبِّحْہُ لَیْْلاً طَوِیْلاً﴾ [3] ’’ لہٰذا آپ اپنے رب کے حکم کے مطابق صبر کیجئے اور ان میں سے کسی گناہگار یا نا شکرے کی بات مت مانئے۔ اور صبح وشام اپنے رب کا نام ذکر کیجئے اور رات کو بھی اس کے حضور سجدہ کیجئے۔ اور رات کے طویل اوقات
Flag Counter