Maktaba Wahhabi

305 - 555
سنتیں یا بعض مستحب امور چھوٹ جائیں تو نماز نفل فرض نمازوں کے اس طرح کے نقص کو پورا کردیتی ہے ۔ حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَّوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَلَاتُہُ، فَإِنْ کَانَ أَتَمَّہَا کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً،وَإِنْ لَّمْ یَکُنْ أَتَمَّہَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِکَتِہٖ :اُنْظُرُوْا ہَلْ تَجِدُوْنَ لِعَبْدِیْ مِنْ تَطَوُّعٍ فَتُکْمِلُوْنَ بِہَا فَرِیْضَتَہُ،ثُمَّ الزَّکَاۃُ کَذٰلِکَ،ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأعْمَالُ عَلٰی حَسَبِ ذٰلِکَ [1])) ’’ روزِ قیامت بندے سے جس چیز کا سب سے پہلے حساب لیا جائے گا وہ ہے اس کی نماز۔ اگر اس نے اسے مکمل کیا ہو گا تو وہ اس کیلئے مکمل لکھ دی جائے گی ۔ اور اگر اس نے اسے مکمل نہیں کیا ہو گا تو اللہ تعالی فرشتوں کو حکم دے گا : ذرا دیکھو ، میرے بندے نے کوئی نفل نماز بھی پڑھی تھی یا نہیں ؟ ( اگر نفل نماز پڑھی تھی تو ) اس کے ذریعے اس کی فرض نمازوں کو مکمل کر دو۔ پھر زکاۃ کا اور اس کے بعد باقی تمام اعمال کا حساب بھی اسی طرح سے لیا جائے گا۔ ‘‘ یہ نماز نفل کا بہت بڑا فائدہ ہے کیونکہ ہم میں سے ہر شخص کی فرض نمازوں میں کوئی نہ کوئی کمی کوتاہی رہ ہی جاتی ہے خصوصا خشوع وخضوع میں ۔ چنانچہ ہم اُس یکسوئی اور توجہ کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے جس کا ہم سے مطالبہ کیا گیا ہے ۔ اور خشوع وخضوع ہی وہ چیز ہے جس کے ساتھ نماز میں لذت محسوس ہوتی ہے اور اسی سے نماز راحت وسکون کا بڑا ذریعہ بنتی ہے ۔ 2۔نماز نفل کے ذریعے درجات بلند ہوتے اور گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( عَلَیْکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ ، فَإِنَّکَ لَا تَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً إِلَّا رَفَعَکَ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً،وَحَطَّ عَنْکَ بِہَا خَطِیْئَۃً [2])) ’’ تم زیادہ سے زیادہ سجدے کیا کرو ، کیونکہ تم اللہ تعالی کی رضا کیلئے ایک سجدہ کرو گے تو وہ اس کے بدلے تمہارا ایک درجہ بلند کردے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹا دے گا ۔‘‘
Flag Counter