Maktaba Wahhabi

306 - 555
کثرتِ سجود سے مراد فرائض کے علاوہ نماز نفل کثرت سے پڑھنا ہے تاہم یہ بات ذہن میں رہے کہ نوافل کی ادائیگی میں بھی مسلمان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ اپنے سامنے رکھنا چاہئے ، کیونکہ تمام تر خیر وبھلائی صرف اس عمل میں ہے جونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت طیبہ کے مطابق ہو ۔ اور جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ کو مد نظر نہ رکھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھنے کی کوشش کرے وہ گویا یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ متقی اور پرہیز گار کوئی نہیں ۔ 3۔ کثرتِ نوافل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنت میں داخل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے حضرت ربیعہ بن کعب الأسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات گذارتا تھا ۔ ایک رات میں آپ کے پاس وضو کا پانی اور آپ کی ضرورت کی اشیاء لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم سوال کرو ‘‘ میں نے کہا : میں آپ سے اس بات کا سوال کرتا ہوں کہ میں جنت میں آپ کے ساتھ داخل ہوں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی اور سوال ؟ میں نے کہا : بس یہی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَأَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ [1])) ’’ تم کثرتِ سجود کے ذریعے اپنے نفس پر میری مدد کرو ۔‘‘ اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس پیارے صحابی کو جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنت میں داخل ہونے کا خواہشمند تھا اس بات کی وصیت فرمائی کہ وہ کثرت سے سجدے کرے ۔ یعنی فرض نمازوں کو پابندی سے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ وہ نوافل کثرت سے پڑھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوں ۔ 4۔نماز نفل جہاد کے بعد بدنی نوافل میں سب سے افضل عمل ہے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( اِسْتَقِیْمُوْا وَلَنْ تُحْصُوْا وَاعْلَمُوْا أَنَّ خَیْرَ أَعْمَالِکُمْ الصَّلَاۃُ،وَلَا یُحَافِظُ عَلَی الْوُضُوْئِ إِلَّا مُؤْمِنٌ [2])) ’’ تم استقامت اختیار کرو ۔ اور تم ہرگز اس کی طاقت نہیں رکھو گے ۔ اور اس بات پر یقین کر لو کہ تمہارا بہترین عمل نماز پڑھناہے ۔ اور ایک سچا مومن ہی ہمیشہ وضو کی حالت میں رہتا ہے۔ ‘‘
Flag Counter