Maktaba Wahhabi

370 - 555
والے ہیں ، بلکہ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے ۔ اور سچ ہے کہ لَوْ کَانَ فِی الدُّنْیَا بَقَائُ لَمَا مَاتَ خَیْرُ الْمُرْسَلِیْنَ مُحَمَّدُ یعنی اگر دنیا میں کسی کیلئے بقاء ہوتی تو افضل الرسل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت نہ ہوتے۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ( أُرْسِلَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلٰی مُوْسٰی فَلَمَّا جَائَ ہُ صَکَّہُ،فَرَجَعَ إِلٰی رَبِّہٖ فَقَالَ : أَرْسَلْتَنِیْ إِلٰی عَبْدٍ لَا یُرِیْدُ الْمَوْتَ ، قَالَ : ارْجِعْ إِلَیْہِ فَقُلْ لَّہُ یَضَعُ یَدَہُ عَلٰی مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَہُ بِمَا غَطّٰی یَدُہُ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ سَنَۃٌ ، قَالَ : أَیْ رَبِّ،ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ : ثُمَّ الْمَوْتُ۔قَالَ : فَالْآنَ) [1] ’’ موت کے فرشتے کو حضرت موسی علیہ السلام کی طرف بھیجا گیا ، چنانچہ وہ جب ان کے پاس آیا تو انھوں نے اسے تھپڑ رسید کر دیا ( اور اس کی ایک آنکھ پھوڑ ڈالی ۔ مسلم) وہ اپنے رب کے پاس واپس لوٹا اور کہا : تو نے مجھے اُس بندے کی طرف بھیجا جو موت کا خواہشمند نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے (اس کی آنکھ اسے واپس لوٹائی اور )کہا : جاؤ اور اس سے کہو کہ وہ ایک بیل کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ رکھے ، پھر جتنے بال اس کے ہاتھ کے نیچے آئیں ان میں سے ہر بال کے بدلے اُس کیلئے ایک سال مزید ہے ۔ تو حضرت موسی علیہ السلام نے کہا : اے میرے رب ! اس کے بعد پھر کیا ہو گا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : پھر موت۔ تو انھوں نے کہا : پھر تو موت ابھی منظورہے ۔ ‘‘ اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ موت سے قطعا چھٹکارا نہیں ہے چاہے کوئی کتنی لمبی عمر کیوں نہ پائے ۔ حضرات ! موت ایسی چیز ہے جو اپنے وقت ِ مقررہ پر ہی آتی ہے ۔ نہ ایک لمحہ پہلے آتی ہے اور نہ ایک لمحہ تاخیر سے آتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰہُ نَفْسًا إِذَا جَائَ أَجَلُہَا وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ﴾[2] ’’ اور جب کسی کا مقررہ وقت آ جاتا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ ہرگز مہلت نہیں دیتا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بخوبی باخبر ہے ۔ ‘‘ کسی انسان کو نہ موت کا وقت معلوم ہے او رنہ اسے یہ پتہ ہے کہ یہ کہاں آئے گی ۔ اپنی موت کے مقررہ وقت پر کوئی جس حالت میں ہو گا اورجہاں ہو گا اسے موت آکر رہے گی ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوْتُ
Flag Counter