Maktaba Wahhabi

393 - 555
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام ’ہانی ‘کا بیان ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب قبر پر کھڑے ہوتے تواتنا روتے کہ آپ کی داڑھی مبارک تر ہو جاتی ۔ ان سے کہا گیا کہ جب جنت ودوزخ کا تذکرہ کیا جاتا ہے تو آپ اتنا نہیں روتے جتنا قبر پر کھڑے ہو کر روتے ہیں ؟ تو انھوں نے جواب دیا : میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے : (( إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنَازِلِ الْآخِرَۃِ،فَإِنْ نَجَا مِنْہُ أَحَدٌ فَمَا بَعْدَہُ أَیْسَرُ مِنْہُ،وَإِنْ لَّمْ یَنْجُ مِنْہُ فَمَا بَعْدَہُ أَشَدُّ مِنْہُ[1])) ’’ بے شک قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے ۔ اگر انسان اس میں نجات پا گیا تو بعد میں آنے والی منزلیں اس سے زیادہ آسان ہو ں گی ۔ اور اگر وہ اس میں نجات نہ پا سکا تو بعد میں آنے والی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہوں گی۔ ‘‘ قبر کا میت کو دبوچنا اگرچہ میت نیک کیوں نہ ہو تدفین کے بعد میت کو اس کی قبر دباتی ہے چاہے وہ نیک اور صالح کیوں نہ ہو ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا : (( ہٰذَا الَّذِیْ تَحَرَّکَ لَہُ الْعَرْشُ،وَفُتِحَتْ لَہُ أَبْوَابُ السَّمَائِ، وَشَہِدَہُ سَبْعُوْنَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِکَۃِ ، لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّۃً ثُمَّ فُرِّجَ عَنْہُ [2])) ’’ یہ جس کیلئے رحمن کا عرش حرکت میں آ گیا،جس کیلئے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے اور اس کے جنازہ میں ستر ہزار فرشتوں نے شرکت کی اسے قبر میں دبوچا گیا ، پھر اسے چھوڑ دیا گیا ۔‘‘ اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ لِلْقَبْرِ ضَغْطَۃً لَوْ نَجَا مِنْہَا أَحَدٌ لَنَجَا مِنْہَا سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ [3])) ’’بے شک قبر (میت کو ) دبوچتی ہے ۔ اگر اس سے کوئی محفوظ رہتا توحضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ضرور محفوظ رہتے ۔ ‘‘
Flag Counter