’’ تم قیامت کے روز حق والوں کے حقوق ضرور بالضرور ادا کرو گے یہاں تک کہ سینگ والی بکری سے بغیر سینگ والی بکری کا بدلہ بھی لیا جائے گا ۔ ‘‘ اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ لِأَخِیْہِ مِنْ عِرْضِہٖ أَوْ شَیْئٍ فلْیَتَحَلَّلْہُ مِنْہُ الْیَوْمَ قَبْلَ أَنْ لَّا یَکُوْنَ دِیْنَارٌ وَّلَا دِرْہَمٌ ، وَإِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْہُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِہٖ،وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہٖ فَحُمِلَ عَلَیْہِ[1])) ’’ جس کسی کے پاس اس کے بھائی کا حق ہو اس کی عزت سے یا کسی اور چیز سے ‘ تو وہ آج ہی اس سے آزاد ہو جائے ( یعنی یا تو وہ حق اسے ادا کردے یا اسے اس سے معاف کروا لے ۔) اس دن کے آنے سے پہلے جب نہ دینار ہو گا نہ درہم ۔ اور اگر اس کے پاس نیک اعمال ہو نگے تو اس کے حق کے بقدر اس سے نیک اعمال لے لئے جائیں گے ۔ اور اگر نیکیاں نہیں ہو نگی تو صاحبِ حق کی بعض برائیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی ۔ ‘‘ حقوق العباد کے بارے میں پوچھ گچھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَتَدْرُوْنَ مَا الْمُفْلِسُ ؟ )) ’’ کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا : (( اَلْمُفْلِسُ فِیْنَا مَنْ َّلا دِرْہَمَ لَہُ وَلَا مَتَاعَ )) ’’ ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہو اور نہ کوئی اور ساز وسامان ۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِیْ یَأْتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِصَلَاۃٍ وَصِیَامٍ وَزَکَاۃٍ،وَیَأْتِیْ قَدْ شَتَمَ ہٰذَا،وَقَذَفَ ہٰذَا،وَأَکَلَ مَالَ ہٰذَا،وَسَفَکَ دَمَ ہٰذَا ، وَضَرَبَ ہٰذَا، فَیُعْطیٰ ہٰذَا مِن حَسَنَاتِہٖ، وَہٰذَا مِنْ حَسَنَاتِہٖ، فَإِنْ فَنِیَتْ حَسَنَاتُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْضیٰ مَا عَلَیْہِ،أُخِذَ مِنْ خَطَایَاہُمْ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ، ثُمَّ طُرِحَ فِیْ النَّارِ [2])) ’’ میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز ، روزے اور زکاۃ لیکر آئے گا اور اس نے کسی کو گالی دی ہو گی ، کسی پر بہتان باندھا ہو گا ، کسی کا مال کھالیا ہو گا ، کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا ہو گا۔ لہذا ان میں سے ہر ایک کو اس کے حق کے بقدر اس کی نیکیاں دی جائیں گی ۔ اور اگر ان کے حقوق پورے ہونے سے پہلے |