Maktaba Wahhabi

460 - 555
اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو ان کے گناہ لے کراس کی گردن میں ڈال دئیے جائیں گے اورپھر اسے جہنم رسید کردیا جائے گا ۔ ‘‘ اسی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ دِیْنَارٌ أَوْ دِرْہَمٌ قُضِیَ مِنْ حَسَنَاتِہٖ ، لَیْسَ ثَمَّ دِیْنَارٌ وَلَا دِرْہَمٌ [1])) ’’ جو شخص اس حالت میں مر گیا کہ اس پر کسی کے دینار اوردرہم تھے تو ( قیامت کے روز ) اس کی نیکیوں سے اس کا حق ادا کیا جائے گا کیونکہ وہاں دینار اور درہم نہیں ہو نگے ۔ ‘‘ ذرا غور فرمائیے کہ اس دور میں کئی لوگ ‘لوگوں کی عزتوں کو کھلونا بنا کر اور ان کے مال لوٹ کر کتنے خوش وخرم رہ رہے ہیں جبکہ قیامت کے روز ان کی حسرت وندامت کی انتہا ہوگی جب ظالم ومظلوم سب اللہ تعالیٰ کی عدالت ِ انصاف میں کھڑے ہو نگے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کی نیکیاں لے کر مظلوموں میں بانٹ دے گا ۔اگر ان کے ہاں نیکیاں نہیں ہو نگی یا ہو نگی مگر پوری نہیں ہو نگی تو اللہ تعالیٰ مظلوموں کے گناہ لے کر ان کی گردنوں میں ڈال دے گا ! اسی لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے : ( حَاسِبُوْا أَنْفُسَکُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوْا،وَزِنُوْہَا قَبْلَ أَنْ تُوْزَنُوْا) ’’ تم اپنا محاسبہ خود ہی کرلو اس سے پہلے کہ تمھارا محاسبہ کیا جائے ۔ اور اپنے آپ کو خود ہی تول لو اس سے پہلے کہ تمھیں تولا جائے ۔ ‘‘[2] یہاں محاسبہ سے مراد یہ ہے کہ آج ہی توبہ کرلو اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ بندوں کے حقوق بھی پورے کر لو ۔ حضرات!روزِ قیامت کے حساب وکتاب کے متعلق بقیہ گذارشات ہم آئندہ خطبۂ جمعہ میں بیان کریں گے۔ اِن شاء اللہ
Flag Counter