Maktaba Wahhabi

463 - 555
قدر اہم ہے ! اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو دین کا ستون قرار دیا ۔ اور بندۂ مومن اور کفر کے درمیان فرق کرنے والی چیز بھی یہی نمازہے ۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں نماز کی بار بار تاکید کی گئی ہے ۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے انتقال سے کچھ لمحات پہلے سب سے آخری وصیت یہی کی کہ ( اَلصَّلَاۃَ الصَّلَاۃَ وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ) ’’لوگو ! نماز کا خیال رکھنا اور اپنے ماتحت لوگوں کے حقوق کو ادا کرنا ۔ ‘‘ اس لئے ہم سب کو پانچوں فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت یا سستی نہیں برتنی چاہئے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عَمَلِہِ الصَّلَاۃُ،فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ،وَإِنِ انْتَقَصَ مِنْ فَرِیْضَۃٍ قَالَ الرَّبُّ : أُنْظُرُوْا ہَلْ لِعَبْدِیْ مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَیُکْمَلُ بِہَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الْفَرِیْضَۃِ ، ثُمَّ یَکُوْنُ سَائِرُ عَمَلِہٖ عَلٰی ذَلِکَ[1])) ’’ بے شک روزِ قیامت بندے کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ۔ اگرحساب میں نماز ٹھیک نکلی تو وہ کامیاب وکامران ہوگا ۔ اور اگر نماز فاسد نکلی تو وہ ذلیل اور خسارہ پانے والا ہو گا ۔ اور اگر فرض نماز میں کوئی نقص پایا گیا تو اللہ تعالیٰ کہے گا : دیکھو ! کیا میرے بندے نے کوئی نفل نمازپڑھی تھی ؟ چنانچہ نفل کے ذریعے فرض نمازوں کا نقص پورا کردیا جائے گا۔ پھر تمام اعمال کا حساب اسی طرح لیا جائے گا ۔ ‘‘ کافر اور منافق کے اعضاء بھی ان کے خلاف گواہی دیں گے کفار سے بھی ایمان اور اسلام کے ارکان مثلا ایمان باللہ ، ایمان بالرسل ، ایمان بالیوم الآخر اور نماز، روزہ وغیرہ کے بارے میں پوچھ گچھ ہو گی اور ان کا محاسبہ کیا جائے گا ۔ اور انھیں ان ارکان کی عدم ادائیگی پر ضرور بدلہ دیا جائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَاسَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرٍ. قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ . وَلَمْ نَکُ نُطْعِمُ الْمِسْکِیْنَ . وَکُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَائِضِیْنَ . وَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِ. حَتّٰی أَتَانَا الْیَقِیْنُ ﴾[2] ’’ تمھیں دوزخ میں کس چیزنے ڈالا ؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے ، مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے ، ہم بحث کرنے والے (منکرین ) کا ساتھ دے کر بحث مباحثے میں مشغول رہتے تھے اور روزِ جزاء کو
Flag Counter