Maktaba Wahhabi

537 - 555
پہلا اصول : ایمان وعمل خوشگوار زندگی کا پہلا اصول ’’ ایمان وعمل ‘‘ ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثیٰ وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہُ حَیَاۃً طَیِّبَۃً وَلَنَجْزِیَنَّہُمْ أَجْرَہُمْ بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [1] ’’ جو شخص نیک عمل کرے ، مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ایمان والا ہو تو اسے ہم یقینا بہت ہی اچھی زندگی عطا کریں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے ۔ ‘‘ اور فرمایا :﴿ اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ طُوْبیٰ لَہُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ﴾[2] ’’ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے ان کیلئے خوشحالی بھی ہے اور عمدہ ٹھکانا بھی ۔ ‘‘ ان آیاتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ہر ایسے شخص کو بہت ہی خو شگوار وکامیاب زندگی اور خوشحالی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا ہے جس میں دو شرطیں پائی جاتی ہوں ۔ ایک یہ کہ وہ مومن ہو اور دوسری یہ کہ وہ عمل صالح کرنے والا، باکردار اور بااخلاق ہو ۔ اور اگر ہم ان دونوں شرطوں کو پورا کردیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمیں خوشگوار زندگی نصیب نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے میں سچا ہے اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔ ارشاد باری ہے : ﴿ إِنَّ اللّٰہَ لاَ یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ﴾ [3] ’’ یقینا اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔ ‘‘ ہمیں یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ تمام انسانوں کی خیر وبھلائی ایمان اور عمل صالح میں ہی ہے ۔اگر انسان سچا مومن ہو اور ایمان کے تقاضوں کو پورا کرنے والا ہو اور ساتھ ساتھ باعمل ، باکردار اور بااخلاق بھی ہو ، اللہ کے فرائض کو پورا کرتا ہو ، پانچوں نمازوں کا پابند ہو ، زکاۃ ادا کرتا ہو، رمضان کے فرض روزے بلا عذر شرعی نہ چھوڑتا ہو ، والدین اور رشتہ داروں سے حسن سلوک کرتا ہو ، لین دین میں سچا اور وعدوں کو پورا کرتا ہو ۔ بد دیانتی، دھوکہ اور فراڈ سے اجتناب کرتا ہو، حلال ذرائع سے کماتا ہو تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اسے ہر قسم کی خیر وبھلائی عطا کرتا ہے اور آخرت میں جنت کی نعمتیں اور اجر وثواب الگ ہے۔ اِس کے بر عکس اگر کوئی انسان فاسق وفاجر ، بد کردار اور بد اخلاق ہو ۔ نہ نمازوں کی پروا کرتا ہو اور نہ زکاۃ دیتا ہو ، رمضان کے روزے مرضی کے مطابق رکھتا ہو اور طاقت ہونے کے باوجود حج بیت اللہ کا فریضہ ادا کرنے کیلئے تیار نہ ہو ، والدین اور قرابت داروں سے بد سلوکی کرتا ہو ، اللہ کے بندوں کے حقوق مارتا ہو ، لین دین میں
Flag Counter