Maktaba Wahhabi

147 - 492
’’ کسی قوم میں خیانت عام ہو جائے تو اللہ تعالی ان کے دلوں میں رعب ودبدبہ ڈال دیتا ہے۔اور جب کسی قوم میں بدکاری پھیل جائے تو اس میں موت بکثرت واقع ہوتی ہے۔اور جب وہ ماپ تول میں کمی کرنے لگیں تو ان سے رزق کو کاٹ دیا جاتا ہے۔اور جب کسی قوم میں فیصلے حق پر مبنی نہ کئے جائیں تو اس میں خون(قتل)عام ہو جاتا ہے۔اور جب ایک قوم عہد کو پامال کرتی ہے تو اس پر ان کا دشمن مسلط کر دیا جاتا ہے۔‘‘[1] 5۔ ذلت ورسوائی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیوں کا ایک سنگین نتیجہ آج ہمیں واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ ہم اقوامِ عالم میں ذلیل ہو کر رہ گئے ہیں۔ہماری کوئی اوقات نہیں اور اغیار جیسے چاہتے ہیں اور جب چاہتے ہیں ہمیں اپنے نا پاک مقاصد کیلئے استعمال کرلیتے ہیں۔ہم ان کے آلۂ کار بن کر ان کیلئے کام کرتے ہیں اور اس میں فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔ہم مادی ودنیاوی مفادات کی خاطر اپنی قومی وملی غیرت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ذلت ورسوائی کا عالم یہ ہے کہ کوئی ہماری قومی سلامتی کے خلاف جو کچھ کرتا رہے ، ہماری عزت کو تار تار کرتا رہے ، ہمارے وقار کو خاک میں ملاتا رہے اور ہمارے مسلمان بھائیوں کو ہر روز قتل کرتا رہے تو اس سے بدلہ لینا تو کجا ہم اس پر صدائے احتجاج بھی بلند کرنے کے قابل نہیں رہے… یہ بد ترین ذلت ورسوائی کیوں چھائی ہوئی ہے ؟ یقینا یہ ہمارے ہی کرتوتوں کی وجہ سے ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(إِذَا تَبَایَعْتُمْ بِالْعِیْنَۃِ ، وَأَخَذْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَرَضِیْتُمْ بِالزَّرْعِ ، وَتَرَکْتُمُ الْجِہَادَ سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ ذُلًّا لَا یَرْفَعُہُ عَنْکُمْ حَتّٰی تَرْجِعُوْا إِلٰی دِیْنِکُمْ) ’’ جب تم سودی لین دین کروگے ، گائیوں کی دموں کو پکڑ لوگے اور کھیتی باڑی پر ہی راضی ہو جاؤ گے اور جہاد کو ترک کردو گے تو اللہ تعالی تم پر ایسی ذلت ورسوائی کو مسلط کردے گا جسے تم سے اس وقت تک نہیں اٹھائے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف واپس نہیں لوٹ آؤ گے۔‘‘[2] 6۔ فتح شکست میں تبدیل ہو جاتی ہے گناہوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے مسلمانوں کی فتح اور ان کا کافروں پر غلبہ شکست میں تبدیل ہو جاتا ہے۔اس کی واضح دلیل جنگ احد کا وقعہ ہے جس میں پہلے اللہ تعالی نے مسلمانوں کو کافروں پر فتح نصیب کی ، لیکن اس کے بعد جب ان میں سے بعض اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی کی تو نتیجہ یہ نکلا کہ فتح شکست میں تبدیل ہو گئی۔ستر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم شہید ہو گئے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں شدید زخمی ہوئے۔اللہ تعالی اس شکست کا سبب یوں بیان کرتے ہیں:﴿وَ لَقَدْ صَدَقَکُمُ اللّٰہُ وَعْدَہٗٓ اِذْ تَحُسُّوْنَھُمْ بِاِذْنِہٖ حَتّٰی
Flag Counter