Maktaba Wahhabi

151 - 492
پوری کی پوری دعا ہے۔اس کا آغاز بھی دعا کے ساتھ ہوتا ہے اور اختتام بھی دعا پر ہوتا ہے۔اس میں دعائے ثناء بھی ہے اور دعائے طلب بھی ہے۔تکبیر تحریمہ کے بعد دعائے استفتاح پڑھی جاتی ہے اور اُدھر سلام پھیرنے سے پہلے بھی دعا ہی ہوتی ہے ، بلکہ خود سلام بھی ایک دعا ہے۔پھر سورۃ فاتحہ بھی دعا ہے جسے ہر نماز کی ہر رکعت میں پڑھنا لازمی ہے۔اسی طرح رکوع وسجود میں بھی دعا ہے۔اس کے علاوہ دیگر عبادات میں بھی غور کریں تو ان میں بھی دعا ہی ہے۔چاہے دعائے ثناء ہو یا دعائے طلب ہو۔اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کو ہی عبادت قرار دیا ہے۔ اور دعا کی اسی اہمیت کے پیش نظر ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عبادت کا مغز قرار دیا۔(اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ)[1] 2۔ دعا کی اہمیت اور اس کی قدر ومنزلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید کا آغاز بھی دعا کے ساتھ کیا ہے اور اس کا اختتام بھی دعا پر کیا ہے۔آغاز میں سورۃ فاتحہ پوری کی پوری دعا ہے۔ اور اختتام میں آخری دو سورتیں بھی دعا پر مشتمل ہیں جن میں انسان ہر چیزکے شر سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرتا ہے۔ 3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: (لَیْسَ شَیْئٌ أَکْرَمَ عَلَی اللّٰہِ مِنَ الدُّعَائِ)’’ اللہ تعالی کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز چیز کوئی نہیں۔ ‘‘[2] یعنی اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ معزز چیز دعا ہے۔ 4۔ دعا اللہ تعالی کو اس قدر عزیز ہے کہ اگر کوئی بندہ اس سے دعا کرنا چھوڑ دے تو وہ اس پر ناراض ہو جاتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَن لَّمْ یَسْأَلِ اللّٰہَ یَغْضَبْ عَلَیْہِ)’’ جو اللہ تعالی سے دعا نہیں مانگتا اس پر اللہ تعالی ناراض ہو جاتا ہے۔‘‘[3] کتنا کریم ہے اللہ تعالی ! کہ خود اپنے سے مانگنے کا حکم دیتا ہے ، پھر قبولیت کا وعدہ کرتا ہے۔اور جو شخص اس سے مانگتا ہے تو اسے خالی ہاتھ لوٹانے سے شرماتا ہے اور جو نہیں مانگتا اس پر ناراض ہو جاتا ہے ! 5۔ دعا ایک آسان اور سہل عبادت ہے جسے آپ ہر وقت ، ہر جگہ اور ہر حال میں کر سکتے ہیں۔آپ دن رات دعا کر سکتے ہیں۔خشکی پر ہوں، پانی میں ہوں یا فضا میں ہوں۔ سفرمیں ہوں یاحضر میں ہوں۔خوشحال ہوں یا تنگ حال ہوں۔صحتمند ہوں یا بیمار ہوں ہر حال میں دعا کر سکتے ہیں۔سب کے سامنے بھی کر سکتے ہیں اور خفیہ طور پر بھی کر سکتے ہیں۔گویا یہ پوری زندگی کا بہت بڑا وظیفہ ہے جس میں بندۂ مومن اپنے خالق ومالک اور معبود حقیقی کے سامنے دست بدعا ہوتا ہے اور اس سے سرگوشیاں کرتا اور اپنی محتاجی کا اظہار کرتا ہے۔اور اس کے سامنے آنسو بہا کر اپنے دل کو سکون
Flag Counter