Maktaba Wahhabi

229 - 492
إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ ﴾ ’’جو لوگ ایسے رسول ، نبی اُمی کی اتباع کرتے ہیں جس کو وہ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ انھیں نیک باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں۔اور پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام کرتے ہیں۔ اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں۔‘‘[1] 5۔قرآن کریم:یہ اللہ تعالیٰ کا وہ کلام پاک ہے جسے اس نے خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا۔ اور یہ نازل کردہ آسمانی کتابوں میں سب سے آخری کتاب ہے۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَأَنْزَلْنَا إِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتَابِ وَمُہَیْمِنًا عَلَیْہِ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ﴾ ’’اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے۔اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اس اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کے ساتھ فیصلہ کیجئے۔‘‘[2] لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ وہ کون سے امور ہیں جن کی بناء پر قرآن مجید کو سابقہ تمام کتابوں پر امتیازی حیثیت حاصل ہے ؟ وہ متعدد امور ہیں جن میں سے چند ایک کا ہم تذکرہ کرتے ہیں۔ 1۔قرآن مجید اپنے الفاظ ومعانی میں اور کونی وعلمی حقائق میں معجزانہ حیثیت کا حامل ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰی أَنْ یَّأتُوْا بِمِثْلِ ہٰذَا الْقُرْآنِ لاَ یَأتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْکَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْرًا ﴾ ’’ آپ کہہ دیجئے ! اگر جن وانس سب مل کر قرآن جیسی کوئی چیز بنا لائیں تو نہ لا سکیں گے ، خواہ وہ سب ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘[3] 2۔قرآن مجید آسمانی کتابوں میں سے آخری کتاب ہے۔ اس کے نزول کے ساتھ ہی کتابوں کے نزول کا سلسلہ ختم کر دیا گیاجیسا کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کے بعد رسالت کے دروازہ کو بند کر دیا گیا۔ 3۔اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی تحریف سے قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اٹھایا ہے جبکہ دوسری کتابوں کا معاملہ یہ نہیں ہے اور اسی لئے ان میں تحریف واقع ہوچکی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ ﴾
Flag Counter