Maktaba Wahhabi

233 - 492
﴿ رُسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلاَّ یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلیَ اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا ﴾ ’’ہم نے انھیں رسول بنایا ہے خوشخبریاں سنانے والے اور ڈرانے والے تاکہ رسولوں کو بھیجنے کے بعد لوگوں کی اللہ تعالیٰ پر کوئی حجت نہ رہ جائے۔ اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور بڑا با حکمت ہے۔‘‘[1] اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ انبیاء ورسل علیہم السلام امت کو برائی سے ڈرا کر، ان کی خیر وبھلائی کی طرف راہنمائی کرکے اور ان کو ثواب کی بشارت دے کر اپنی ذمہ داری ادا کرتے تھے اور اللہ تعالی کی حجت لوگوں پر قائم کرتے تھے۔ اور اس سلسلے میں وہ کسی سے خوف نہیں کھاتے تھے بلکہ محض اللہ تعالی سے ڈرتے ہوئے اس کا حکم بجا لاتے تھے۔اللہ تعالی کا ارشادہے:﴿ اَلَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسَالاَتِ اللّٰہِ وَیَخْشَوْنَہُ وَلاَ یَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلاَّ اللّٰہَ وَکَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیْبًا ﴾ ’’یہ سب ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچایا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ ہی سے ڈرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے اور اللہ تعالیٰ حساب لینے کیلئے کافی ہے۔ ‘‘[2] تیسری حکمت:بعض غیبی امور کو بیان کرنا جن کا ادراک لوگ اپنی عقلوں سے نہیں کر سکتے۔مثلا اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات، فرشتے، قیامت کے دن سے پہلے واقع ہونے والے امور ، روزِ قیامت ، حساب وکتاب ، جنت ودوزخ وغیرہ۔ چوتھی حکمت:عملی نمونہ پیش کرنا رسولوں کی بعثت کا ایک مقصد یہ تھا کہ وہ وحیِ الٰہی پر عمل کرکے لوگوں کے سامنے دین کی وضاحت کریں اور انھیں زندگی گذارنے کا ایک بہترین نمونہ پیش کریں۔باری تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ وَأَنْزَلْنَا إِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَیْہِمْ وَلَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ ﴾ ’’اور ہم نے آپ کی طرف ذکر(کتاب)کو اتارا تاکہ لوگوں کی طرف جو کچھ نازل کیا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وہ غور وفکر کریں۔ ‘‘[3] اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ أُولٰئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ ﴾ ’’یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہے، لہذا آپ بھی انہی کے راستے کی پیروی کیجئے۔‘‘[4] اسی طرح فرمایا:﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْہِمْ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ ﴾
Flag Counter