Maktaba Wahhabi

309 - 492
ہے۔اگر اسلامی معاشرے میں اس فریضہ کو کما حقہ ادا کیا جائے ، مختلف وسائل وذرائع کو استعمال کرتے ہوئے اچھے کاموں کی ترغیب دی جائے اور برے کاموں سے روکا جائے ، اللہ کے حکم کے مطابق مسلمانوں میں سے ایک جماعت(اتھارٹی)یہ فریضہ سر انجام دے ، اس کے علاوہ ہر شخص اپنے اپنے دائرۂ کار میں اس ذمہ داری کو نبھائے تو کوئی وجہ نہیں کہ معاشرے میں برداشت ، تحمل اورامن وسلامتی کو فروغ نہ ملے۔ یہ فریضہ اگر ہمہ جہت ادا کیا جائے ، مثلا گھر میں والدین ، مساجدومدارس میں خطباء وواعظین ، سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ٹیچرز حضرات ، مختلف محکموں میں افسران اعلی اور ذمہ داران وغیرہ جب بیک وقت اِس ذمہ داری کا احساس کریں ، اچھے کاموں کی ترغیب کے ساتھ ساتھ اچھے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کریں اور برے کاموں سے روکنے کے ساتھ ساتھ جرائم پیشہ لوگوں کی حوصلہ شکنی بھی کریں تو یقینی طور پر معاشرے میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے اور امن وامان کے فروغ میں اچھی خاصی مدد مل سکتی ہے۔ چھٹا سبب:ایذاء پہنچانے سے بچنا کسی مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے کسی بھائی یا بہن کو ہلکی سی اذیت پہنچائے چہ جائیکہ وہ اسے قتل کرے یا اس پر ظلم وزیادتی کرے۔اگر معاشرے کا ہر فرد یہ فیصلہ کرلے کہ اس نے ایذاء رسانی سے بچنا ہے اور کسی شخص کو کوئی تکلیف نہیں پہنچانی تو اِس سے معاشرہ یقینا امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(خَیْرُکُمْ مَّن یُّرْجٰی خَیْرُہُ وَیُؤْمَنُ شَرُّہُ ، وَشَرُّکُمْ مَّن لَّا یُرْجٰی خَیْرُہُ وَلَا یُؤْمَنُ شَرُّہُ) ’’ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس سے خیر کی امید رکھی جائے اور اس کے شر سے لوگوں کو امن ہو۔اور تم میں سے بد ترین شخص وہ ہے جس سے نہ تو خیر کی امید رکھی جائے اور نہ ہی اس کے شر سے لوگ محفوظ ہوں۔‘‘[1] اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(اِضْمَنُوْا لِیْ سِتًّا مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَضْمَنُ لَکُمُ الْجَنَّۃَ:اُصْدُقُوْا إِذَا حَدَّثْتُمْ ، وَأَوْفُوْا إِذَا وَعَدْتُّمْ ، وَأَدُّوْا إِذَا اؤْتُمِنْتُمْ ، وَاحْفَظُوْا فُرُوْجَکُمْ ، وَغُضُّوْا أَبْصَارَکُمْ ، وَکُفُّوْا أَیْدِیَکُمْ) ’’ تم مجھے اپنی طرف سے چھ باتوں کی ضمانت دے دو میں تمھیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ جب بات کرو تو سچ بولو ، وعدہ کرو تو اسے پورا کرو ، تمھیں امانت سونپی جائے تو اسے ادا کرو ، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو ، نظریں جھکائے رکھو اور اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو۔‘‘[2]
Flag Counter