Maktaba Wahhabi

405 - 492
حلالہ کی نیت کے ساتھ۔کیونکہ حلالہ ایک ملعون فعل ہے۔وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق ملعون ہے اوراسے کرنے اور اس کا کروانے والا لعنت کا مستحق ہے اسے کس طرح جائز قرار دینے کی جسارت کی جا سکتی ہے ! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(لَعَنَ اللّٰہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ) ’’ اللہ کی لعنت ہو حلالہ کرنے والے پر اور اس پر جس کیلئے حلالہ کیا جائے۔‘‘[1] جبکہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:(أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِالتَّیْسِ الْمُسْتَعَارِ ؟)’’ کیا میں تمھیں ادھار پر لئے ہوئے سانڈھ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ‘‘ لوگوں نے کہا:اللہ کے رسول ! کیوں نہیں ، ضرور بتائیے۔تو آپ نے فرمایا:(ہُوَ الْمُحَلِّلُ ، لَعَنَ اللّٰہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ) ’’ وہ حلالہ کرنے والا ہے۔لعنت ہو اللہ تعالی کی حلالہ کرنے اور کروانے والے دونوں پر۔‘‘[2] اسی لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:(لَا أُوْتٰی بِمُحَلِّلٍ وَلَا بِمُحَلَّلٍ لَہُ إِلَّا رَجَمْتُہُمَا) ’’ اگر میرے پاس حلالہ کرنے اور کروانے والے کو لایا جائے تو میں ان دونوں کو رجم کرونگا۔‘‘[3] جو لوگ اس ملعون فعل کو جائز قرار دیتے ہیں ان سے پوچھنا چاہئے کہ کیا یہ بے غیرتی نہیں کہ آپ اپنی بیٹی یا بہن کو ایک دو راتوں کیلئے کسی آدمی کے پاس بھیج دیں تاکہ وہ اس کا حلالہ کردے ! اور یہ بھی بتایا جائے کہ جو خاتون خاوند کے غصے کی بھینٹ چڑھ گئی اس کا قصور کیا ہے کہ اس کو اس طرح ذلیل کیا جائے ؟ طلاق دے خاوند اور حلالہ کروائے بیوی ! یہ بڑی عجیب منطق ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پاکیزہ زندگی نصیب کرے اور خوشگوار ازدواجی زندگی گذارنے کی توفیق بخشے۔اور ہم سب کو دنیا وآخرت کی ہر بھلائی عطا کرے۔
Flag Counter