Maktaba Wahhabi

23 - 69
ہیں۔ بہرکیف یہ مسئلہ ازل سے اختلافی رہاہے۔ (صفحہ:۶۱)۔ چہرے کے پردے سے متعلق لکھتے ہیں: گھر میں عورت کے پردے کے احکامات سورة نور میں بیان کردیئے گئے ہیں اور گھر سے باہر جاتے وقت پردے کے احکامات سورة احزاب میں بیان کر دیئے گئے ہیں جس میں کہیں بھی چہرے کے پردے کا ذکر صریح الفاظ میں نہیں ملتا۔آگے سورہ احزاب کی آیت ۵۹ بمع ترجمہ نقل کی ہے (صفحہ:۶۲)۔ چہرے کے عدم پردے پر بطور دلیل قصہ سیدہ مریم علیہا السلام سے استدلال کرتے ہوئے سورہ مریم کی آیت ۲۷ لکھتے ہیں۔ پھر تفسیر بالرائے سے کہتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے تمام عورتوں میں سے مریم کو کیسے پہچانا؟ یقینی طور پر ان کے چہرے سے…وہ اپنا چہرہ کھول کر رکھتی تھیں۔ پھر سورة نور کی آیت ۳۱ بمع ترجمہ نقل کرتے ہیں اور حافظ ابن کثیر کی تفسیر سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول لکھتے ہیں کہ زینت سے مراد چہرہ ہے (صفحہ:۶۳ تا ۶۶)۔ دلیل چہارم کے تحت (حالت احرام میں چہرہ کھلا رکھنا حکم ہے) اس سے استدلال کرتے ہیں کہ چہرہ ہر وقت ہی کھلا رہے گا۔ (مفہوماً) (صفحہ:۶۶)۔ دلیل ششم کے تحت صحیح بخاری کتاب النکاح کی ایک حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس میں شادی کرنے کے ارادے سے عورت کو دیکھنے کا جواز موجود ہے… ثابت ہوا کہ عورت کا چہرہ کھلارہتا تھا۔ (ملخصاً) (صفحہ:۶۷)۔ مزید سورة نور کی آیت ۳۰ سے استدلال کرتے ہیں کہ اپنی نگاہوں میں سے کچھ نگاہیں نیچے رکھے تواس حکم کی ضرورت نہیں ہوتی اگر عورت مکمل چھپی ہوتی۔ جس سے ثابت ہو رہا ہے کہ عورت کے چہرے کا پردہ نہیں ہے۔ آخر میں پردے کے حامیوں کو عورت دشمن قرار دیا ہے اور ان کے مسئلے کو دھوکہ سے تعبیر کیا ہے۔ (صفحہ:۶۷)۔ تحقیقی نظر موصوف (ابوالخواتین صاحب) کی ہم نے چیدہ چیدہ عبارتیں مفہوم سے متعلق جمع کی ہیں اب تحقیقی نظر سے ان نکات وعبارات کا جائزہ پیش خدمت ہے ۔
Flag Counter