Maktaba Wahhabi

36 - 69
شبہ مارنا: لکھتے ہیں! اس شبہ میں عورت کو مارنے کا جواز نکالا گیا ہے ۔ یہ کہہ کر کہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیداکی گئی ہے، اس لئے اب اس کو مار کر صحیح کیا جاسکتا ہے۔ (یعنی جانوروں جیسا برتاوٴ)۔ پھر سورة نساء کی آیت نمبر ۳۴ بمع ترجمہ کے نقل کی ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مارنے کاجوازلیا جاتا ہے۔ (صفحہ:۹۰)۔ آگے چل کر تفسیر بالرائے اور الفاظ قرآن کی معنوی تحریف کرتے ہوئے آیات قرآنی میں محکم اور متشابہ کی بحث کی ہے اور سورة آل عمران کی آیت نمبر۷ اس ضمن میں بمع ترجمہ پیش کی ہے۔ پھر لکھتے ہیں متشابہہ یعنی ایک سے زیادہ مفہوم والی آیتیں ہیں اب ہم پر چھوڑا گیا ہے کہ ہم کس آیت کو کس انداز سے لیتے ہیں۔ مگر پیمانہ حق یہ ہے کہ قرآن کی آیتوں کی تشریح کرتے وقت تین بنیادی باتوں کا خاص خیال رکھا جائے۔ ۱…اللہ تعالیٰ کی ذات عالیہ پر کوئی آنچ نہ آئے۔ ۲…میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ پر کوئی آنچ نہ آئے اور تمام انبیاء کی تقدس اور عصمت پر کوئی حرف نہ آئے۔ ۳…دین اسلام جو خدائی دین ہے اس پر کوئی آنچ نہ آئے۔ پھر سورہ نساء میں وارد لفظ ’’واضربو ھن‘‘کے صیغہ ماضی ضرب کے تین معانی بیان کرتے ہیں۔ ۱… ’’ضرب‘‘مطلب (مارنا)۔ دلیل۔ (سورة طہٰ آیت ۷۷) ۲…… ’’ضرب‘‘مطلب (مثال بیان کرنا)۔ دلیل ۔ (سورة کہف آیت ۳۲) ۳…… ’’ضرب‘‘مطلب (زمین میں دور نکل جانا) ۔ دلیل۔ (سورة النساء آیت ۱۰۱، ۹۴) (صفحہ:۹۲ تا ۹۵) اس تفصیل کے بعد سورة النساء کی آیت نمبر ۳۴ کی طرف واپس آتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ: اور جن عورتوں کے بارے میں تمہیں خدشہ ہو کہ وہ تمہارے حقوق ادا نہیں کررہی تو ان کو پہلے وعظ
Flag Counter