Maktaba Wahhabi

37 - 69
و نصیحت سے سمجھاوٴ اگر نہ سمجھے تو دوسرے مرحلے پہ ان کے ساتھ سونا چھوڑ دو۔ پھر اگر نہ سمجھے تو تیسرے مرحلے پر ان سے مکمل دوری اختیار کرلو۔ یعنی گھر چھوڑ کے چلے جاوٴ یا ان کو اپنے گھر بھجوادو۔ (صفحہ:۹۷) بخاری شریف کی روایت کتاب الادب میں میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی بندیوں کومت مارو ! آخر میں رقم طراز ہیں۔ مارنا کتنا افسوس ناک غیرانسانی عمل ہے جس کو دین کا لبادا دے دیا گیا ہے۔ (صفحہ:۹۸۔ ۱۰۰ دیکھئے)۔ تحقیقی نظر: عورت کا پسلی سے پیدا ہونا تو حدیث سے ثابت ہے ۔ (صحیح بخاری دیکھئے کتاب النکاح) اسی حدیث میں ذکر ہے کہ اس (ٹیڑھی پسلی) کو سیدھا کرنا چاہو گے تو ٹوٹ جائیگی اور اسی حالت میں فائدہ اٹھانا چاہو تو فائدہ اٹھا لو گے۔اب موصوف کا اس حدیث پر غصہ دشمنی حدیث کی غمازی ہے اور پھر جناب معنی مفہوم بدل کرحدیث کو کیا سے کیا بنا دیتے ہیں۔ جناب نے مارنا اور جانوروں جیسا برتاوٴ بھی (نعوذ باللہ) حدیث کی طرف منسوب کردیاہے۔ معاذ اللہ۔ جناب کی حرکت (انکار حدیث) سے قرآن بھی محفوظ نہیں رہ سکتا جس کی مثال موصوف کی زیرنظرتحریرمیں نظر آرہی ہے۔ پہلے حدیث کا انکار کیا کہ اس میں عورتوں کو (تادیباً) مارنے کا ذکرہواہے اور پھر جب یہی (تادیبی ضرب) قرآن سے ملی تو جناب نے اس کی معنوی تحریف کرکے مفہوم ہی بدل ڈالا۔اگر عربی الفاظ کی وسعت ہی کا ہر جگہ فائدہ اٹھایا جائے تو پھر قرآن کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ہر لفظ کے کئی کئی معانی لئے جا سکتے ہیں پھر نہ نماز رہے گی اور نہ روزہ۔ پندرہ سو سال کے عرصے میں یہ تفسیر فقط موصوف ہی کو سوجھی ہے کسی بھی معتبر تفسیر میں ’’واضربوھن‘‘کی یہ تأویل نہیں ملے گی۔ اور جو معنی آج تک لیا گیا ہے اس میں نہ تو اللہ تعالیٰ پر کوئی حرف آتا ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر انبیاء پر اور نہ ہی دین اسلام پر، نہ جانے جناب کیوں اس معنی کے دشمن ہورہے ہیں۔
Flag Counter