Maktaba Wahhabi

39 - 69
پھر سورة نساء کی آیت نمبر۴ اور ۲۵ بمع ترجمہ تحریر کی ہیں۔ آگے چل کر جناب نے خلط مبحث کرتے ہوئے تفسیر بالرائے سے لکھا ہے کہ سورة مومنون میں وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ سے مراد کشادگیاں ہے اور لہٰذا اس آیت کا ترجمہ یوں ہوگا اور جو اپنی کشادگیوں کی حفاظت کرتے ہیں … یعنی جو رزق کشادہ اللہ نے انہیں دیا ہے وہ اپنی بیویوں اور ماتحتوں پر خرچ کرتے ہیں۔ یہی وہ عظیم کردار ہے جو انسانی معاشرے کو مطلوب ہے کیا ضروری ہے کہ ہم ہر چیز کو جنس پر لے جا کر ختم کریں؟ پھر مزید لکھتے ہیں! اگر کنیز یا باندی رکھنا اور اس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا جائز تھا تو میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں نہ اپنایا؟ (صفحہ:۱۰۶۔ ۱۰۷)۔ چھٹی دلیل کا عنوان قائم کرکے رقم طراز ہوتے ہیں: ملک یمین سے مراد اگر کنیز یا لونڈی لیا جائے تب بھی ان سے کوئی جنسی تعلق قائم کرنے کے لئے قرآن کے حکم کے مطابق نکاح کرنا ضروری ہے۔ (سورة النساء آیت ۲۵)۔ تحقیقی نظر: موصوف جناب حافظ مدنی صاحب نے اس شبہ میں کھل کر اسلام دشمنی کا ثبوت دیا ہے اور یہود و نصاریٰ کی طرح کھل کر ہی آیات کی تحریف معنوی کی ہے۔ اعاذنا اللہ منہ۔ ساتھ ہی بازاری زبان استعمال کرکے اپنے خاندانی مقام و مرتبہ کو بھی بیان کیا ہے۔ جناب کی موشگافیوں پر تحقیقی نظر حسب ترتیب ملاحظہ کیجئے۔ ٭ کیا واقعی لونڈی و کنیز ہونا تذلیل و تحقیر پر مبنی ہے؟ دلیل کیا ہوگی؟ ٭ جناب غیر محرم مردو عورتوں کی چھپی خلوتوں کے دلدادہ ہیں۔ انہیں جنسی تعلق کے زنا ہونے کا یقین کیسے آگیا؟ لونڈی سے جنسی تعلق کو کس آیت میں یا کس سنت کی روایت میں زنا سے تعبیر کیا گیا ہے؟ کیا جناب نے بے غیرتی و بے حیائی کی انتہاء کرتے ہوئے قرآنی آیات اور فرامین نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو خیر باد کہہ کر زنا کا حکم لگایا ہے۔ ماضی بعید میں یہ حکم کس کس پر لگے گا؟ شاید جناب نے اپنے
Flag Counter