Maktaba Wahhabi

40 - 69
تمام روحانی آباء و اجداد اور اُمہات کو زانی قرار دیدیا ہے۔ اب جناب خود کس طرح ان کے روحانی فرزند ہونے کا دعویٰ کریں گے؟ نعوذ باللّٰه من ھذہ الھفوات۔ استغفراللّٰه ۔ کسی گھٹیا ترین پرویزی نے بھی آج تک اتنی بڑی جسارت نہیں کی ، موصوف عورت کی محبت میں اندھے ہو کر کیا کیا ہذیان بک رہے ہیں، انہیں کچھ خبر نہیں یا پھر جہنم میں کودنے کو تیار ہوچکے ہیں۔جناب پندرہ سو سال پیچھے جا کر اس مسئلہ کو کیسے سلجھا سکتے ہیں؟ یقینا نہیں سلجھا سکتے تو پھر یہی معنی ہواکہ جناب آج موجودہ دور میں لوگوں کو قرآن کی غلط سلط تاویل دکھا کر منکر حدیث بنانا چاہتے ہیں آخر کیوں؟ جبکہ وہ خود احادیث بھی پیش کرتے ہیں؟ اس تضاد بیانی سے وہ کیا کارنامہ سرانجام دیناچاہتے ہیں؟اور یہ بھی جناب کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج مسئلہ لونڈی و غلام عملی طور پر مفقود ہو چکا ہے فقط کتابوں تک ہی محدود ہے۔ پھر یہ شور شرابہ کیا معنی رکھتا ہے؟ جناب کسی آیت یا اپنی خود ساختہ سنت سے ثابت کریں کہ مالک اور لونڈی کا باہم متمتع ہوناجائز نہیں ہے فقط ہوائی فائرنگ نہ کریں۔ باقی رہا سورة النساء سے لونڈی کے نکاح اور حق مہر پر استدلال تو یہ سراسر تجاہل عارفانہ ہے کیونکہ اس میں اپنی لونڈی کی بات نہیں ہورہی۔ بلکہ دوسرے کی لونڈی کی بات ہو رہی ہے۔ فافھم۔ اسی طرح موصوف کا فروج کو کشادگیاں قرار دے کر رزق کی کشادگی ثابت کرنا بھی بلا دلیل و برہان ہے اور استہزاء بالقرآن بھی ہے جس کی سزا کفر کی صورت میں ملتی ہے۔ قد کفر تم بعد ایمانکم۔ عجیب الٹی گنگا بہانے کی کوشش ہے۔ قرآن حفاظت کا کہتا ہے جس کا معنی ہے سنبھال کر رکھنا اور جناب اسے خرچ کروار ہے ہیں؟ نہ جانے جناب نے ایسی کتنی کشادگیاں خرچ کرائی ہوں گی کہ جناب کے بقول یہی معاشرے کو مطلوب ہے۔ ٭ یہ بھی عجیب تماشہ ہے کہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل کیوں نہیں کیا اور جب کہیں سے جواب ملا تو لکھ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماریہ قبطیہ سے بھی نکاح ہی کیا تھا۔ مگر حوالہ صحیح حدیث کا‘‘
Flag Counter