Maktaba Wahhabi

114 - 677
عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنْبَأَكَ هَذَا قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ () إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ﴾ (التحریم: ۱ تا ۴) ’’اے نبی! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔بے شک اللہ نے تمھارے لیے تمھاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے اور اللہ تمھارا مالک ہے اور وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے ۔ اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے پوشیدہ طور پر کوئی بات کہی، پھر جب اس (بیوی) نے اس بات کی خبر دے دی اور اللہ نے اس (نبی) کو اس کی اطلاع کر دی تو اس (نبی) نے (اس بیوی کو) اس میں سے کچھ بات جتلائی اور کچھ سے اعراض کیا، پھر جب اس (نبی) نے اسے یہ (راز فاش کرنے کی) بات بتائی تو اس نے کہا تجھے یہ کس نے بتایا؟ کہا مجھے اس نے بتایا جو سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے ۔اگر تم دونوں اللہ کی طرف توبہ کرو (تو بہتر ہے) کیونکہ یقیناً تمھارے دل (حق سے) ہٹ گئے ہیں اور اگر تم اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو تو یقیناً اللہ خود اس کا مدد گار ہے اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے مددگار ہیں ۔‘‘ آیت نمبر ۴ میں ﴿ إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ ﴾ سے مراد سیّدہ عائشہ اور سیّدہ حفصہ رضی ا للہ عنہما ہیں ۔ اور ﴿ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا ﴾ سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میں نے زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے۔ [1] ۴۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رو ایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہد اور میٹھی چیز بہت پسند کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عصر سے فارغ ہوتے تو اپنی بیویوں کے پاس جاتے اور کسی ایک کے پاس ٹھہر جاتے۔ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ حفصہ بنت عمر رضی ا للہ عنہما کے پاس گئے تو معمول سے زیادہ وہاں رہے۔ مجھے غیرت آئی، میں نے پوچھا تو مجھے کہا گیا: کسی عورت نے حفصہ رضی اللہ عنہا کو تحفہ میں شہد کی ایک
Flag Counter