Maktaba Wahhabi

143 - 677
((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ، وَ اَلْحِقْنِیْ بِالرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی)) ’’اے اللہ تو میری مغفرت فرما دے اور تو مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’یہ وہ آخری الفاظ ہیں جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک تندرست تھے تو فرمایا کرتے تھے: ’’کوئی نبی اس وقت تک فوت نہیں کیا جاتا جب تک اسے اس کا جنت میں ٹھکانا نہ دکھا دیا جائے۔ پھر یا تو اسے زندگی دے دی جاتی ہے یا اسے اختیار مل جاتا ہے۔‘‘ تو جب آپ بیمار ہوئے اور آپ کا آخری وقت آ گیا اور آپ کا سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بے ہوشی طاری ہو گئی جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ کی نگاہیں چھت کی جانب جم گئیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ فِی الرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی)) ’’اے اللہ! تو مجھے رفیق اعلی کے پاس لے جا۔‘‘ تب میں نے سوچا کہ اب آپ ہمارے پاس نہیں رہیں گے، اور تب مجھے یقین ہو گیا کہ آپ جو حدیث اپنی صحت کی حالت میں ہمیں سنایا کرتے تھے، وہ بالکل صحیح ہے۔‘‘[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حال میں وفات پائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری ہنسلی اور سینے کے درمیان تھے۔ چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی شدت دیکھنے کے بعد کسی اور کی موت کی شدت سے نہیں گھبراتی۔‘‘[3] اس حقیقت میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی سب سے زیادہ فضیلت اور منقبت یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری لمحات ان کے گھر میں بسر ہوئے اور آپ کی وفات بھی
Flag Counter