Maktaba Wahhabi

153 - 677
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے خصوصی اہمیت تھی۔ انھوں نے تمام امہات المومنین کا سالانہ وظیفہ دس ہزار مقرر کیا اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا وظیفہ بارہ ہزار مقرر کیا اور فرمایا: ’’بے شک یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب بیوی ہیں ۔‘‘[1] اسی طرح فتوحات عراق کے غنائم میں ایک ہیرا آیا جو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وصول کیا۔ انھوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کیا تمھیں اندازہ ہے اس کی قیمت کیا ہو گی۔ انھوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور نہ انھیں معلوم نہ تھا کہ وہ اسے کیسے تقسیم کریں ۔ تو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم مجھے اجازت دو کہ میں اسے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے بھیج دوں ۔ ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی محبت تھی۔سب نے بیک زبان کہا: ہمیں منظورہے۔ تب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وہ ہیرا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیج دیا۔ انھوں نے اسے دیکھ کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اللہ تعالیٰ نے عمر بن خطاب کو کتنی کشادگی عطا کی۔ اے اللہ! آئندہ کے لیے تو مجھے عمر رضی اللہ عنہ سے عطیہ لینے کی مہلت نہ دے۔[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ہیبت و جلالت کی قدر کرتی تھیں ۔ ان کی مسند میں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے متعدد احادیث مروی ہیں اور جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو انھوں نے اپنے بیٹے عبداللہ کو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا تاکہ وہ انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت دے دیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے آپ پر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دی اور انھیں اجازت دے دی۔ وہ فرماتی ہیں : ’’میں خود اس جگہ پر دفن ہونا چاہتی تھی لیکن آج میں اپنی ذات پر انھیں ترجیح دیتی ہوں ۔‘‘[3] آپ ذرا غور کریں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ام المومنین کا کتنا ادب و احترام تھا کہ ان کی سانسیں گنی جا چکی ہیں ، وہ موت کی آغوش میں ہیں ، اس کے باوجود وہ اپنے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یوں کہتے ہیں : تم ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور انھیں کہنا کہ عمر آپ کو سلام کہتا ہے اور تم امیر المومنین نہ کہنا کیونکہ میں آج مومنوں کا امیر نہیں ہوں اور تم کہنا: عمر بن خطاب اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن
Flag Counter