Maktaba Wahhabi

159 - 677
علامہ طبری[1] رحمہ اللہ نے احنف بن قیس[2] سے روایت کی ہے کہ ہم حج کے ارادے سے آئے تو دیکھا کہ لوگ مسجد نبوی کے وسط میں اکٹھے ہو رہے ہیں ۔ میں سیّدنا طلحہ[3] اور زبیر رضی ا للہ عنہما سے ملا اور میں نے کہا کہ بلاشبہ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ شہید ہو چکے ہیں ۔ اب آپ دونوں صاحبان مجھے کس کی بیعت کا مشورہ دیں گے؟ ان دونوں نے فرمایا: علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لو۔ ہم مکہ پہنچے۔ میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملا۔ ہم نے انھیں سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر دی اور میں نے ان سے پوچھا اب آپ مجھے کس کی اطاعت کا حکم دیں گی؟ انھوں نے فرمایا: تم علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لو۔ چنانچہ ہم مدینہ واپس آئے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی اور میں واپس بصرہ آ گیا۔[4] جب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی عام بیعت ہوئی تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دل میں ان کا وہی احترام باقی رہا۔ بلکہ ان کے متعلق وہ اپنے موقف پر ثابت قدم رہیں ۔ یعنی ان کی بیعت کرنے کی نصیحت کرتی رہیں ۔ ابن ابی شیبہ[5] رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف ’’المصنف فی الاحادیث و الآثار‘‘ میں عمدہ سند کے ساتھ عبدالرحمن بن ابزیٰ[6] رضی اللہ عنہ سے روایت لائے ہیں کہ عبداللہ بن بدیل بن ورقاء خزاعی جنگ جمل کے
Flag Counter