Maktaba Wahhabi

176 - 677
عیوب موجود ہوں ۔‘‘ ۳۔ عروہ بن زبیر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند یہودی آئے اور کہا: السام علیکم (تم پر ہلاکت ہو)۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کی بات سمجھ لی۔ تو میں نے کہا: تم پر بھی (ہلاکت) ہو اور لعنت ہو۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! رک جاؤ! بے شک اللہ تعالیٰ ہر معاملے میں نرمی پسند کرتا ہے۔ تو میں نے کہا: اے رسول اللہ! کیا آپ نے سنا نہیں جو انھوں نے کہا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے بھی کہہ دیا: و علیکم (اور تم پر بھی ہو)۔‘‘ [1] ۴۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ یہودی آئے اور کہا: اے ابو القاسم! السام علیک (آپ پر ہلاکت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’و علیکم (اور تم پر بھی ہو)۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہتی ہیں : ’’میں نے کہا بلکہ تم پر ہلاکت و مذمت یا لعنت ہو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! تم بدکلامی نہ کرو۔ تو انھوں نے کہا: کیا جو انھوں نے کہا آپ نے نہیں سنا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو انھوں نے کہا کیا میں نے اسے انھیں پر لوٹا نہیں دیا؟ میں نے کہا: و علیکم (اور تم پر بھی ہو)۔‘‘ [2] ۵۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں فرمایا کرتے تھے: ’’اے عائشہ! تم بظاہر ہلکے گناہوں سے ضرور اجتناب کیا کرو۔ کیونکہ اللہ عزوجل ان کے بارے میں بھی باز پرس کرے گا۔‘‘[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجیہات و ارشادات کو بہت جلد قبول کرتیں اور کوشش کرتیں کہ آپ کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں اس حقیقت پر ان کی یہ روایت دلالت کرتی ہے: ’’آپ رضی اللہ عنہا نے ایک بچھونا یا تکیہ خریدا جس میں کچھ تصاویر نقش تھیں ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter