Maktaba Wahhabi

190 - 677
صحیح مسلم میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت مروی ہے: ’’ایک بار ایک مسکین عورت میرے پاس آئی، اس نے اپنی دو بیٹیاں اٹھائی ہوئی تھیں ۔ میں نے اسے تین کھجوریں دیں ، اس نے اپنی دونوں بیٹیوں کو ایک ایک کھجور دی اور خود ایک کھجور کھانے کا ارادہ کیا تب اس کی دونوں بیٹیوں نے وہ کھجور بھی کھانے کی خواہش کا اظہار کیا، چنانچہ اس نے کھجور کے دو حصے کیے اور دونوں کو آدھی آدھی کھجور دے دی اور خود نہ کھائی۔ (بقول عائشہ) مجھے اس کا یہ سلوک بہت عجیب لگا۔ میں نے اس کا سارا واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے اس کھجور کے بدلے اس کے لیے جنت واجب کر دی ہے۔‘‘ یا آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے اُسے اس کھجور کے بدلے، آگ سے آزاد کر دیا ہے۔‘‘[1] ایک بار ایک مسکین نے آپ رضی اللہ عنہا سے کھانے کے لیے کچھ مانگا۔ اس وقت آپ کے پاس انگور کا ایک دانہ پڑا تھا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے خادم سے کہا کہ یہ دانہ اٹھا کر اسے دے دو۔ وہ انگور کی طرف تعجب بھری نظروں سے دیکھنے لگا۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم تعجب کر رہے ہو؟ تمھیں کیا معلوم ہے اس ایک دانے میں کتنے ذرّوں کا وزن ہے؟ گویا وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ کر رہی تھیں : ﴿ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ (الزلزال: ۷) ’’تو جو شخص ایک ذرہ برابر نیکی کرے گا اسے دیکھ لے گا۔‘‘[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی سخاوت کی ایک واضح مثال یہ بھی ہے کہ انھوں نے اپنی نذر کے کفارے میں چالیس غلام آزاد کیے۔[3] نیز آپ رضی اللہ عنہا نے سڑسٹھ (۶۷) غلام آزاد کیے۔[4] اسی طرح سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس اپنی آزادی کی قسطوں میں معاونت لینے کے لیے آئیں ۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے ابھی تک ایک قسط بھی ادا نہ کی تھی کہ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ان کی نقد
Flag Counter