Maktaba Wahhabi

200 - 677
’’ہمارے شیخ و امام ابو الحجاج مزی[1] رحمہ اللہ نے اس کی کیا خوب توجیہ کی، لکھتے ہیں کہ شہداء زندہ ہوتے ہیں اور ان کی زندگی کا پختہ یقین ہونے کی یہ عمدہ مثال ہے۔‘‘[2] اگر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے فوت ہونے کے باوجود سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حیا کا یہ عالم تھا تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ، کیونکہ انھوں نے تو قیامت کے دن حساب کتاب کے لیے جمع ہونے والوں سے بھی اپنے حیا کا اعلان کیا کہ ایک مرتبہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ((تُحْشَرُوْنَ حُفَاۃً عُرَاۃً غُرْلًا)) [3] ’’محشر میں تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن، غیر مختون حالت میں جمع کیے جاؤ گے۔‘‘ تو عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مرد و زن ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَ لْاَمْرُ اَشَدُّ مِنْ اَنْ یُہِمَّہُمْ ذَاکَ)) [4] ’’معاملہ اس سے کہیں زیادہ ہولناک ہو گا کہ وہ اپنی نگاہوں کو کچھ اہمیت دیں ۔‘‘ اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کو مخاطب کر کے نصیحت فرمایا کرتی تھیں : ’’اے عورتو! تم اپنے خاوندوں کو کہا کرو کہ وہ پانی سے استنجا کیا کریں ، کیونکہ مجھے انھیں یہ کہتے ہوئے حیا آتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیا کرتے تھے۔‘‘[5]
Flag Counter