Maktaba Wahhabi

230 - 677
’’کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن سے ماخوذ و مزین تھا۔‘‘ سائل نے کہا: آپ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل کے بارے میں بتائیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’کیا تم ’’سورۂ مزمل‘‘ کی تلاوت نہیں کرتے؟‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مکی اور مدنی سورتوں کے درمیان اساسی فروق اور موضوعات بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ مکی سورتیں عقائدی اصول کا اہتمام کرتی ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ مدنی سورتیں احکام شریعت اور حلت و حرمت کی تفاصیل کو خصوصی طور پر بیان کرتی ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’سب سے پہلے قرآن کی جو سورتیں نازل ہوئیں انھیں مفصل یعنی مختصر آیات والی سورتیں کہتے ہیں ان میں جنت و دوزخ کا تذکرہ ہوتا ہے۔ پھر جب لوگ اسلام پر پختہ ہو گئے تو حلال و حرام کے متعلق سورتیں نازل ہونا شروع ہوئیں اور اگر ابتداء میں ہی یہ نازل ہوتا کہ تم شراب نہ پیو تو لوگ ضرور کہتے کہ ہم کبھی بھی شراب نہیں چھوڑیں گے اور اگر نازل ہوتا تم زنا نہ کرو تو وہ ضرور کہتے: ہم کبھی بھی زنا نہیں چھوڑیں گے اور جب مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہو رہا تھااس وقت میں کھیلنے کودنے والی لڑکی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: ﴿ بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ﴾ (القمر: ۴۶) ’’بلکہ قیامت ان کے وعدے کا وقت ہے اور قیامت زیادہ بڑی مصیبت اور زیادہ کڑوی ہے۔ ‘‘ ’’سورۂ بقرہ‘‘ اور ’’سورۂ نساء‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تب نازل ہوئیں جب مجھے آپ کی صحبت میسر آچکی تھی۔[2] ’’سورہ بقرہ‘‘ اور ’’سورہ نساء‘‘ جن کے بارے میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’وہ دونوں مدینہ میں نازل ہوئیں ۔ ان دونوں سورتوں میں یہود کے ساتھ مناظرے کے اصول بتائے گئے ہیں ، کیونکہ وہ مدینہ میں رہتے تھے اور چونکہ مدینہ میں اسلامی دعوت مکمل
Flag Counter