Maktaba Wahhabi

255 - 677
۳۸۔مطلقہ (رجعی) نان و نفقہ اور مسکن کی حق دار ہے۔ ۳۹۔مطلقہ (رجعی) عدت مکمل ہونے سے پہلے اپنے گھر سے نہ نکلے۔ ۴۰۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے نزدیک جس عورت کا خاوند فوت ہو گیا ہو وہ دورانِ عدت گھر سے باہر جا سکتی ہے کہ شاید کہ یہ فتویٰ اضطراری حالت پر موقوف ہے۔ ۴۱۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے نزدیک نکاح متعہ حرام ہے۔ ۴۲۔مشروط خرید و فروخت مکروہ ہے۔ ۴۳۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فروخت کنندہ کو خریدار سے خریدا ہوا سامان قیمت فروخت سے کم قیمت پر خریدنے سے منع کرتی تھیں جب تک خریدار نے سامان کو اپنے قبضے میں نہ لیا ہو۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بعض آراء فقہیہ میں دیگر صحابہ سے منفرد تھیں ۔ جیسے: ۱۔محرم چھوٹا پاجامہ پہن سکتا ہے۔ ۲۔ولد الزنا کے لیے نماز کی امامت جائز ہے۔ ۳۔حالت امن میں عورت بلامحرم سفر کر سکتی ہے۔ ۴۔رمضان میں سفر مکروہ ہے۔ ۵۔رضاعت باعث تحریم ہے۔ چاہے وہ ایام رضاعت میں ہو یا کبر سنی میں ہو۔[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا شریعت کے ان اسرار، حکمتوں اور مصلحتوں کو سمجھتی تھیں جن پر احکام شریعت کی بنیاد تھی اور وہ ظاہری نصوص پر ہی تکیہ نہ کر لیتی تھیں ، جیسے: ۱۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں مردوں کے ساتھ نماز میں آ جاتی تھیں ، انھیں کسی قسم کا تردّد و اندیشہ نہ ہوتا۔ البتہ ان کی صفیں بچوں کی صفوں کے پیچھے ہوا کرتی تھیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عورتوں کو مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔ جب نبوت کا مبارک عہد گزر گیا اور کثرت سے غنیمتیں اور اموال آ گئے اور غیر مسلموں کے ساتھ میل جول بڑھ گیا اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جدید حالات کا مشاہدہ کیا توکہا: ’’جو کچھ عورتوں نے نئے نئے طور طریقے اپنا لیے ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ لیتے تو انھیں
Flag Counter