Maktaba Wahhabi

269 - 677
پیغام بھیجا۔ پھر سیّدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا۔ جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو کہا: بے شک وہ وقت آ گیا ہے کہ آپ اس زبان دراز شیر کو آزاد کر دیں پھر اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور اسے ادھر ادھر ہلانے لگے اور کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میں ان کی عزتوں کو اس طرح روندوں گا جس طرح چمڑے کو دباغت کے وقت روندا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جلدی مت کرو کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ قریش کے انساب کے بہت بڑے عالم ہیں اور بے شک میرا نسب بھی انہی میں ہے تم ان کے پاس جاؤ تاکہ وہ تمھیں میرا نسب علیحدہ کر دیں ۔‘‘ حسان رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے پھر واپس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! بے شک انھوں نے میرے لیے آپ کا نسب علیحدہ کر لیا، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میں آپ کو اس طرح نکال لوں گا جس طرح گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اے حسان! بے شک روح القدس تمہاری اس وقت تک تائید کرتا رہے گا جب تک تم اللہ اور اس کے رسول کا دفاع کرتے رہو گے۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ ’’حسان نے ان (کفار) کی ہجو کی تو میرا سینہ ٹھنڈا ہو گیا اور وہ بھی خوش ہو گیا۔‘‘ حسان رضی اللہ عنہ نے یہ قصیدہ کہا: ۱۔تو نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ہجو کی تو میں نے آپ کی طرف سے جواب دیا۔ اللہ کے ہاں اس کی جزا ہے۔ ۲۔تو نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ہجو کی جو نیکوکار اور عادل ہیں وہ اللہ کے رسول ہیں ، ایفائے عہد ان کی فطرت ہے۔ ۳۔بے شک میرے ماں باپ اور میری عزت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیآبرو بچانے کے لیے قربان ہیں ۔ ۴۔میں اپنی جان کو کھو دوں اگرچہ تم اسے نہ دیکھو، وہ کداء کے دونوں جانب گردو غبار اڑا دے گی۔ ۵۔ایسی اونٹنیاں جو باگوں پر اپنی قوت و طاقت سے اوپر چڑھتی ہوئی زور لگاتی ہیں ، ان کے کندھوں پر تیز دھار برچھے ہیں جو خون کے پیاسے ہیں ۔
Flag Counter