Maktaba Wahhabi

290 - 677
آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وفات پائی تو میرے تھیلے میں ایسی کوئی چیز نہیں تھی جسے کوئی ذی روح کھا سکے۔ البتہ مٹھی بھر جو ضرور تھے تو میں نے اسے کھانا شروع کیا جب مجھ پر کافی عرصہ گزرگیا تو میں نے اس کا وزن کر لیا تب وہ ختم ہو گئے۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خانگی بسر اوقات ہر مسلمان عورت کے لیے ایک نمونہ ہے کہ ایک مسلمان عورت کس طرح اپنے خاوند کی خدمت کرتی ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’میرے ذمے رمضان کے روزوں کی قضا ہوتی تو میں ان کی قضا اگلے شعبان تک موخر کر دیتی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سے فرصت ہی نہیں ملتی تھی۔‘‘[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوری امت کی توجہ اپنی زندگی کے تمام امور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی طرف مبذول کروائی۔ مثلاً وہ اہل ایمان کی توجہ اس طرح دلاتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے شوق میں وہ ہر اچھا کام دائیں طرف سے شروع کیا کریں ۔ آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی کرنے میں ، جوتا پہننے میں ، وضو کرنے میں بلکہ اپنے عام معاملات میں دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند کرتے تھے۔‘‘[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مسلمانوں کی توجہ حسن تخاطب و شیریں کلامی کی طرف دلاتی ہیں اور مسلسل باتیں کرنے اور بغیر وقفے کے لگاتار گفتگو کرنے سے منع کرتے ہوئے فرماتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح مسلسل گفتگو نہ کرتے تھے۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقفہ وقفہ سے واضح کلام کرتے تھے۔ جو بھی آپ کی مجلس میں ہوتا وہ آپ کی ہر بات کو آسانی سے یاد کر لیتا۔‘‘[4] ٭٭٭
Flag Counter