Maktaba Wahhabi

296 - 677
اور افضل کیسے ہو سکتی ہے؟ بلکہ انھیں اللہ عزوجل نے خود اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منتخب کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَكَانَ اللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ رَقِيبًا﴾ (الاحزاب: ۵۲) ’’تیرے لیے اس کے بعد عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کے بدلے کوئی اور بیویاں کر لے، اگرچہ ان کا حسن تجھے اچھا لگے مگر جس کا مالک تیرا دایاں ہاتھ بنے اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر پوری طرح نگران ہے۔‘‘ ۳۔قرآنی نص کے مطابق زوجات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امہات المومنین ہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ﴾ (الاحزاب: ۶) ’’یہ نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔‘‘ گویا اللہ تعالیٰ نے انھیں تحریم، توقیر، اکرام اور تعظیم میں مومنوں کے لیے ان کی حقیقی ماؤں کے برابر قرار دیا۔ مزید برآں اللہ تعالیٰ نے ان کے مومنوں کے ساتھ اس رشتے کی مضبوطی کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان میں سے کسی کے ساتھ بھی نکاح ہمیشہ کے لیے حرام کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللّٰهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِيمًا ﴾ (الاحزاب: ۵۳) ’’تمہارا کبھی بھی حق نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ اس کے بعد کبھی اس کی بیویوں سے نکاح کرو۔ بے شک یہ بات ہمیشہ سے اللہ کے نزدیک بہت بڑی ہے۔‘‘ ۴۔بے شک سب امہات المومنین دنیا و آخرت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ہیں ۔ اس پر متعدد نصوص دلالت کرتی ہیں : الف: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ بیان فرماتی ہیں : ’’میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جنت میں آپ کی کون سی بیوی آپ کے ساتھ ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم تو بے شک انھیں میں سے ہو۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ میں نے سوچا کہ
Flag Counter