Maktaba Wahhabi

315 - 677
سے لے کر تاحیات تعلیم دیتی رہیں اور عمر و عثمان رضی ا للہ عنہما جیسے اکابر اصحاب رسول ان کے پاس اپنے سوالات بھیجتے تھے جو سنن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ہوتے تھے۔‘‘[1] ۱۳:.... نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اگلے پچھلے گناہوں کی مغفرت کی دعا کی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’جب میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشگوار حالت میں دیکھا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: ’’اے اللہ! تو عائشہ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دے۔ اور جو اس نے چھپ کر کیے اور جو اس نے اعلانیہ کیے۔‘‘ (یہ دعائیہ کلمات سن کر) عائشہ رضی اللہ عنہا اتنا ہنسیں کہ ان کا سر آپ رضی اللہ عنہا کی گود میں آ لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’کیا میری دعا نے تجھے خوش کر دیا؟‘‘ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: مجھے کیا ہے کہ آپ کی دعا مجھے خوش نہ کرے۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! بے شک ہر نماز میں میں اپنی ساری امت کے لیے یہی دعا کرتا ہوں ۔‘‘[2] ۱۴:.... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں گواہی دی کہ آپ کو ان کے بارے میں صرف بھلائی کا علم ہے اور ان کے لیے یہی گواہی کافی ہے۔ واقعہ افک کے ضمن میں درج ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: ((وَاللّٰہِ مَا عَلِمْتُ عَلَی أَہْلِی إِلَّا خَیْرًا۔))[3] ’’اللہ کی قسم! مجھے اپنی بیوی میں بھلائی کے علاوہ کچھ معلوم نہیں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مخاطب کیا : پس اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ((مَا تُشِیْرُوْنَ عَلَیَّ فِیْ قَوْمٍ یَسُبُّوْنَ أَہْلِیْ مَا عَلِمْتُ عَلَیْہِمْ مِنْ سُوئٍ قَطُّ۔))[4]
Flag Counter