Maktaba Wahhabi

356 - 677
مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے تم ابن ابی طالب کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اکثر سفر کیا کرتے تھے۔[1] یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے علم، دین اور ان کی امانت پر پورا اعتماد تھا اور یہ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفری احوال کو سب سے زیادہ جانتے تھے۔ کسی اور نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مسئلہ پوچھا کہ وہ عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے تو انھوں نے کہا، تم علی رضی اللہ عنہ سے یہ مسئلہ پوچھو، پھر مجھے آ کر بتانا کہ انھوں نے تجھے کیا بتایا ہے۔ بقول راوی وہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور مسئلہ پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے بتایا۔ عورت اوڑھنی اور طویل جبے میں نماز پڑھے گی۔ سائل سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لوٹ کر آیا اور پوری بات بتائی آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: انھوں نے سچ کہا ہے۔[2] جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو پتا چلا کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کا قلع قمع کر دیا تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: علی بن ابی طالب نے پہاڑی غاروں کے شیطان کو قتل کر دیا ہے۔[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد خوارج کا ایک مشہور کمانڈر المخدج (ٹنڈا) تھا۔[4] مسروق نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کا تذکرہ کیا تو فرمایا: ’’میری امت کے بدترین افراد کو میری امت کا بہترین شخص قتل کرے گا۔‘‘[5] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ہمیشہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی دانش مندی اور صائب رائے کی تعریف کرتے تھے اور کہتے تھے اگر کوئی عورت خلیفہ بنتی تو وہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی ہوتیں ۔[6]
Flag Counter