Maktaba Wahhabi

406 - 677
’’اس میں یہ یہ (خوبیاں ) تھیں اور اس سے میری اولاد ہے۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ کیا تو میں نے کہا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک سرخ باچھوں والی قریشی عورت ۔اور دوسری سند کے راوی عفان کے یہ الفاظ ہیں : ایک بوڑھی قریشی عورت۔ جو زمانہ ہوا فوت ہو چکی کا اچھا بدلہ دے دیا ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ یکلخت ہیبت ناک ہو گیا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا یہ رنگ صرف نزول وحی یا کالی گھٹا کو دیکھتے وقت ہی دیکھتی تھی یہاں تک کہ آپ دیکھ لیتے یہ رحمت کا بادل ہے یا عذاب کا۔‘‘[1] ،[2] انہی سے روایت ہے: ’’ایک رات میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا تو میں نے سوچا کہ شاید آپ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہوں ۔ چنانچہ میں نے آپ کی سن گن لی پھر واپس آئی تو دیکھا کہ آپ حالت رکوع یا سجدے میں ہیں اور یہ دعا کر رہے ہیں : ’’میں تیری حمد کے ساتھ تیری تسبیح کرتا ہوں ، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔‘‘تو میں نے دل میں کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! میں کیا سوچ رہی ہوں ؟ یقیناً آپ کا معاملہ الگ ہے۔‘‘[3] اسی باب کی وہ روایت بھی ہے جو محمد بن قیس بن مخرمہ بن مطلب[4] نے روایت کی کہ اس نے ایک دن کہا: کیا میں تمھیں اپنے اور اپنی والدہ کے بارے میں ایک حدیث نہ بتاؤں ۔ بقول راوی ہم نے سوچا کہ اس کی مراد اس کی وہ ماں ہے جس نے اسے جنا۔ اس نے کہا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا میں تمھیں اپنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک حدیث نہ سناؤں ؟ ہم نے کہا، کیوں نہیں ۔ انھوں نے فرمایا: جب میری وہ رات آئی جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس ہونا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر آئے
Flag Counter