Maktaba Wahhabi

410 - 677
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی جن مرویات پر شیعہ اعتراض کرتے ہیں ، ان میں سے ایک روایت وہ بھی ہے کہ جس میں عید کے دن دو بچیاں میرے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دف بجاتے ہوئے اشعار پڑھ رہی تھیں ، کاذکر ہے ۔[1] چنانچہ مرتضیٰ حسینی شیعی[2] لکھتا ہے: (باب: عائشہ نے جو باطل افسانے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیے ہیں ) مصنف نے اس باب میں جہاں دیگر احادیث نقل کی ہیں وہیں یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ عائشہ( رضی اللہ عنہا ) کہتی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میرے پاس دو نو عمر لڑکیاں گا رہی تھیں ۔‘‘ شیعہ مصنف کہتا ہے: ’’کیا یہ بات مناسب اور قابل فہم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں دو لڑکیاں دف بجا رہی اور گا رہی ہوں ؟ اگرچہ وہ عید کا دن ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہیں اور کچھ نہ کہیں ؟ کیا یہ معقول بات ہے کہ ابوبکر( رضی اللہ عنہ ) اس قباحت کو محسوس کر ے اور وہ عائشہ کو جھڑک دے۔ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس فعل کی قباحت اور عبث محسوس نہ کریں اور ابوبکر عائشہ( رضی اللہ عنہا ) کو ڈانٹتے ہوئے کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطانی باجے کیوں ہیں ؟ بقول مصنف ’’میری عمر کی قسم! عائشہ( رضی اللہ عنہا ) پر کوئی تعجب نہیں ۔ کیونکہ اس نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ جھوٹے افسانے منسوب کیے ہیں ۔ لیکن ہمیں تو ائمہ حدیث پر تعجب ہی تعجب ہے اور جو احادیث کے راوی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو کیسے اندھا کر دیا ہے۔ چنانچہ وہ بصیرت و بصارت سے محروم ہو گئے اور شعور کی نعمت سے بھی وہ لوگ تہی دامن ہیں اور بلا جھجک و بلا شرم و حیا ایسی جھوٹی احادیث اپنی کتابوں میں درج کرتے چلے آ رہے ہیں وہ ذرہ بھر خجالت محسوس نہیں کرتے۔‘‘ کیا ایسا نہیں کہ جب یہود و نصاریٰ اور دیگر غیر مسلم یہ روایات پڑھیں اور سنیں گے، تو ضرور وہ یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ مسلمانوں کا نبی ایک عیاش شخص تھا۔ اسے صرف اپنی شہوات کی تکمیل کی فکر رہتی تھی اور عورتوں کے ساتھ کھیل کود اور ان سے لذت حاصل کرنا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔[3] تو پھر یہی ائمہ حدیث ہی ان غیر مسلموں کی گمراہی اور سرکشی کا سبب بنیں گے۔ روئے زمین پر اس سے بڑا جرم کوئی نہیں ۔ العیاذ باللّٰہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا:
Flag Counter