(۱)اس روایت کا راوی سیف بن عمر اسدی تمیمی ہے۔ اس کے بارے میں یحییٰ بن معین نے کہا: ’’ضعیف ہے۔‘‘[1]
دوسری بار کہا: ’’ایک ٹکا (یعنی سب سے کم قیمت سکّہ) اس سے بہتر ہے۔‘‘[2]
امام ابو حاتم نے کہا: ’’اس کی حدیث متروک ہے۔‘‘[3]
امام ابو داود رحمہ اللہ نے کہا: ’’یہ کچھ بھی نہیں ۔‘‘[4]
امام نسائی[5] رحمہ اللہ نے کہا: ’’ضعیف ہے۔‘‘[6]
امام ابن حبان[7] نے کہا: ’’سیف ثقہ مشائخ کی طرف نسبت کر کے موضوع روایات لاتا ہے اور سیف احادیث وضع کرتا تھا۔ نیز اس پر زندیق ہونے کی تہمت بھی ہے۔‘‘[8]
دار قطنی نے کہا: ’’یہ متروک ہے۔‘‘[9]
(۲)اس حدیث کا ایک راوی نصر بن مزاحم العطار ہے جس کی کنیت ابوالفضل المنقری الکوفی ہے۔ بغداد میں رہا۔
امام دارقطنی نے اسے ’’ضعفاء و متروکین‘‘ میں شمار کیا۔[10]
|