Maktaba Wahhabi

466 - 677
پر لگایا جانے والا بہتان ہے۔ اسی طرح تو نے یہ بھی کہا کہ یہ اجماع ہے۔ پھر تو نے کہا :یہ قصہ ماریہ قبطیہ کا ہے جب اس پر بہتان لگایا گیا۔ تو یہ تناقض اقوال کیوں ہے؟ اس فرقے کی مخالفت کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ یا تو انھیں اس واقعہ کی حقیقت معلوم نہیں یا انھوں نے اجماع توڑ ڈالا ، جبکہ اجماع توڑنا جائز نہیں ، یا اس فرقے کی بات غیر معتبر اور شاذ ہے۔ کیونکہ وہ جمہور شیعہ کی مخالف ہے کہ جنھوں نے تمام مسلمانوں کے مذہب کو تقویت بہم پہنچائی۔ صافی نے اپنی مذکورہ تفسیر میں اشارہ کیا کہ یہ قول نہایت واہیات ہے۔ وہ کہتا ہے: اگر یہ خبر صحیح ہو .... الخ۔ اس کا یہ کہنا بظاہر اس قول کے ضعف کی طرف اشارہ ہے اور شیعہ کے اپنے علماء کے نزدیک بھی یہ قول معتمد علیہ نہیں ۔[1] روافض کا بہتان باطل ہونے کی پہلی دلیل کافی ہے کہ سورۃ النور کی مذکورہ دس آیات جو ﴿ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ ﴾ (النور: ۱۱) سے شروع ہوتی ہیں کہ یہ ماریہ کی براء ت میں نازل ہوئی تھیں جب عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس پر زنا کی تہمت لگائی تھی .... اور عائشہ رضی اللہ عنہا اس بہتان سے پاک ہے۔ یہ کہ واقعہ افک اور ان آیات کا نزول غزوہ بنی مصطلق میں ہوا جو چار یا پانچ یا چھ ہجری کا واقعہ ہے۔ مختلف اقوال کی بنیاد پر اور راجح قول پانچ ہجری ہے اور مقوقس والی مصر نے ماریہ قبطیہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس سال بھیجا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں اور قبیلوں کے سرداروں کو اسلام قبول کرنے کے لیے خطوط لکھے۔ جو سات یا آٹھ ہجری اور راجح قول کے مطابق آٹھ ہجری ہے اور یہ خطوط غزوہ بنی مصطلق کے تین سال بعد کا واقعہ ہے کہ جس غزوے میں عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگایا گیا اور اس کی صحیح و راجح تاریخ ابھی ابھی بیان ہوئی ہے۔ گویا عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت میں آیات کا نزول ماریہ قبطیہ کے آنے سے تین سال پہلے کا واقعہ ہے۔ تو تین سال پہلے ماریہ کی شان میں قرآن کیونکر نازل ہوا جبکہ وہ مصر میں اپنے آباء و اجداد کے دین پر تھی اور وہ مصر میں تھی اور عائشہ رضی اللہ عنہا مدینہ میں تھی اور درمیان میں صحرا، سمندر اور پہاڑ حائل ہیں تو رافضیوں کے دعویٰ کے مطابق عائشہ نے ماریہ پر بہتان کیسے لگا دیا۔ چنانچہ قرآن و سنت ہی نہیں تاریخی و زمینی حقائق بھی رافضیوں کو رسوا کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اجماع امت بھی رافضہ کے ذلیل و خوار ہونے پر دال ہے اور تمام رسولوں سے افضل اور اکرم علی اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بہتان تراشیوں کا ردّ کر رہے ہیں اور ان کے مکر و فریب، کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ چکا ہے ۔ دنیا اور تاریخی
Flag Counter