Maktaba Wahhabi

491 - 677
ہیں اور ان کے جھوٹا ہونے کی بہترین مثال زیر بحث کتاب اور اس مصنف کی دیگر کتابیں بھی جھوٹے رافضیوں کی پیشانی کا جھومر ہیں ۔ اسی طرح مصنف کا یہ کہنا کہ اکثر مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو کہتے تم پر تمہارا شیطان غالب آ گیا ہے اور اکثر طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی وعیدوں پر مایوس اور غم زدہ ہو جاتے۔ تمام کا تمام جھوٹ ہے، جھوٹ بولنے والا ذرہ بھر نہیں شرماتا۔[1] تیجانی نے اپنے درج بالا قول کے ذریعے سے صحیح مسلم کی اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جو عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے یہ حدیث سنائی کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر سے باہر چل پڑے، وہ کہتی ہیں کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غیرت نے آلیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو آپ نے دیکھا میں کیا کر رہی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! تجھے کیا ہوا ہے؟ کیا تجھے غیرت آ گئی۔‘‘ میں نے کہا: مجھے کیا ہوا ہے کہ مجھ جیسی آپ جیسے پر غیرت نہ کھائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لگتا ہے تیرا شیطان تیرے پاس آ گیا ہے۔‘‘ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا شیطان میرے ساتھ ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں ۔‘‘ میں نے کہا: کیا ہر انسان کے ساتھ ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ۔‘‘ میں نے کہا: اے رسول اللہ! اور آپ کے ساتھ بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ہاں ! لیکن میرے رب نے اس کے خلاف میری مدد کی حتیٰ کہ میں محفوظ ہو گیا یا وہ مسلمان ہو گیا۔‘‘[2] یہ حدیث مختلف الفاظ سے مروی ہے لیکن زیادہ تر صحیح نہیں ہیں ۔[3] سیاق حدیث سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تنقیص و تنقید کا کوئی پہلو نہیں نکلتا۔ کیونکہ حدیث کی مناسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں آپ کی بیوی کی غیرت ظاہر ہوتی ہے۔ جان بوجھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دینا مقصود نہیں جس طرح کہ تیجانی جھوٹ بولتا ہے۔ بلکہ یہ غیرت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شدت محبت کے نتیجے میں ظاہر ہوئی۔ کیونکہ وہ یہ بھی تصور نہیں کر سکتی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی اور بیوی اس کی محبت میں حصہ دار بنے۔[4]
Flag Counter