Maktaba Wahhabi

493 - 677
تو میں نے کہا: میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی خواہش کی تکمیل میں جلدی کرتا ہے۔[1] جواب:.... اس شبہ کا اس حدیث کی روشنی میں ہم دو طریقوں سے جواب دیں گے۔ ۱۔ہمیں جان لینا چاہیے کہ ہماری امی جان عائشہ رضی اللہ عنہا کے اخلاق پر تنقید دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تنقید ہے۔ کیونکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھیں اور یہ بات بلاشک وشبہ کہی جائے گی کہ اس شدید محبت کا واحد سبب سب سے پہلے دین اور خلق ہے اور یہ کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اللہ کے لیے محبت اور اللہ کے لیے بغض و نفرت کا سبق دیا تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس پر عمل کیا۔ اگر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بداخلاق ہوتیں جیسا کہ رافضی ان سے بغض کی وجہ سے کہتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت نہ کرتے۔ پھر یہ دونوں باتیں کیسے اکٹھی ہو گئیں کہ وہ بداخلاق بھی ہوں اور اللہ تعالیٰ ان کی تعریف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی کہہ کر کرے۔زوج کا لفظ تشابہ اور تقارب کا اشارہ کرتا ہے۔ ابن منظور افریقی لکھتا ہے ((اَزْدَوَجَ الْکَلَامُ وَ تَزَاوَجَ اَشْبَہَ بَعْضُہٗ بَعْضًا)) ’’جب کلام سجع اور وزن میں ایک دوسرے کے مشابہ ہوں ۔‘‘[2] زجاج نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ ﴾ (الصافات: ۲۲) ’’اکٹھا کرو ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا اور ان کے جوڑوں کو ۔‘‘ یعنی ان کے مانند، ان کی طرح کے لوگ۔ آپ کہیں گے میرے پاس اس طرح کی اور چیزیں بھی ہیں ۔ ((عِنْدِیْ مِنْ ہٰذَا اَزْوَاجٌ اَیْ اَمْثَالٌ)) [3] جبکہ اللہ تعالیٰ نے نوح اور لوط علیہماالسلام کی بیویوں کا تذکرہ ﴿ امْرَأَةٌ ﴾ کے لفظ سے کیا ہے۔ وہاں اللہ تعالیٰ زوج کا لفظ نہیں لائے۔ رافضی کتنے جاہل ہیں یا جاہل بننے کی کوشش کرتے ہیں کہ زوجین: خاوند اور بیوی ایک دوسرے کے ساتھ محبت و الفت کے اس درجے پر ہوتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے وہ کچھ قبول کر لیتے ہیں جو وہ اپنے علاوہ کسی اور سے قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور ایسے مواقع کا ضابطہ اور قاعدہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ردّ عمل ظاہر کیا؟ اگر فعل یا قول معصیت کا ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دیگر سب لوگوں سے بڑھ کر
Flag Counter