Maktaba Wahhabi

522 - 677
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مسروق کو بھی ایسی ہی تلقین کی۔[1] کیا یہ بات ممکن ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حسان رضی اللہ عنہ کی نیکیوں کی تو ان کے دل میں قدر ہو اور وہ اپنے ساتھ اس کی برائی سے چشم پوشی کریں جس سے ان کو بے انتہاء اذیت کا سامنا کرنا پڑا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے احسانات کی ان کے دل میں کوئی قدر نہ ہو جو ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور اللہ عزوجل کے دین کی سربلندی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جہاد کرتے رہے....؟ بلاشبہ جس شخص نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اخلاق کا مطالعہ کیا اور ان کے مناقب کے بارے میں پڑھا وہ ان کے لامحدود عفو و درگزر کے بارے میں بخوبی جانتا ہے۔ ان اشخاص کے بارے میں کہ جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آزمائشیں برداشت کیں اگر ان کی طرف سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کوئی اذیت پہنچی تو صدق دل سے سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے انھیں معاف کر دیا۔ جبکہ امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ پر تو بہت بڑی بڑی آزمائشیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے آتی رہیں ۔ جو شخص سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اخلاق ، مناقب اور ان کے لامحدود عفو و درگزر کو جانتا ہے وہ یہ بات بخوبی سمجھتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان جو تلخی یا چپقلش تھی وہ ویسی ہی تھی جو سسرالی رشتہ داروں کے درمیان ہوتی ہے۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود بتایا اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی بات کی تصدیق کی۔[2] چہارم:.... یہ کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ نہایت شفقت والا معاملہ کرتی تھیں اور ان کے لیے اپنے دل میں بے حد تکریم اور تعظیم محسوس کرتی تھیں ۔[3] اگر یہ کہا جائے کہ ان دونوں کے درمیان کچھ ان بن تھی تو گزشتہ صفحات میں یہ بات گزر چکا ہے کہ ان دونوں میں زندگی کے آخری لمحات میں نہایت خوشگوار تعلقات قائم ہو چکے تھے اور باہمی تکریم و توقیر بحال ہو چکی تھی۔ جس کا اعتراف کچھ شیعوں نے بھی کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مسئلہ پوچھنے والوں کو عموماً سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجتی تھیں اور یہ کوئی بعید نہیں کہ یہ ابن عباس رضی ا للہ عنہما کا اپنا اجتہاد ہو۔ کیونکہ سیّدنا علی اور عائشہ رضی ا للہ عنہما کے آخری دنوں میں تعلقات نہایت عمدہ اور مثالی تھے ، بالخصوص جنگ جمل کے بعد جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میرے اور علی رضی ا للہ عنہما کے درمیان پہلے
Flag Counter